Maktaba Wahhabi

692 - 728
أو علی کتفیہ، ویرسل أطرافہ من جانبیہ إذا لم یکن علیہ سراویل‘‘[1]اھ [رد المحتار میں البحر الرائق سے نقل کیا گیا ہے: کرخی نے اس (سدل) کی تفسیر یہ کی ہے کہ وہ کپڑا اپنے سر یا اپنے کندھوں پر رکھے اور اس کے کناروں کو (ملائے بغیر) چھوڑ دے اور وہ پائجامہ نہ پہنے ہوئے ہو] حاصل ان عبارات کا یہ ہے کہ سدل یہ ہے کہ چادر یا ڈوپٹہ یا دوسرا کپڑا سر یا شانے پر رکھ کر اس کے اطراف کو بغیر ملائے ہوے چھوڑ دیں ۔ کرخی نے سدل کی تعریف میں ایک قید اور بڑھائی ہے، وہ یہ ہے کہ پائجامہ نہ پہنے ہوں ، تب امر مذکورہ بالا سدل ہوگا اور اگر پائجامہ پہنے ہوئے ہوں تو امر مذکورہ بالا سدل نہ ہوگا۔ 2۔ صورتِ مذکورہ سوال سدل میں داخل نہیں ہے۔ سدل میں کپڑے کے اطراف کا نہ ملانا بھی شرط ہے، جیسا کہ تعریفِ سدل سے، جو بالا مذکور ہوئی، واضح ہوا اور صورتِ مسؤلہ میں جب ڈوپٹہ کا ایک سرا آگے لٹکایا گیا اور دوسرا سرا بائیں ہاتھ کے نیچے سے لے جا کر داہنے شانہ پر پیچھے کی جانب لٹکایا گیا تو دونوں طرف اس کے مل جائیں گے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه سوال: أیکرہ للمصلي أن یجعل الثوب تحت إبطہ الأیمن، ویطرح جانبیہ علی عاتقہ الأیسر أم لا؟ [کیا نمازی کے لیے اپنا کپڑا دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر اس کے کنارے کو بائیں کندھے پر ڈالنا مکروہ ہے یا نہیں ؟][2] جواب: لا یکرہ ذلک، لأنہ لیس مما عد مما یکرہ في الصلاۃ وأما القول بأنہ من قبیل سدل الثوب فلیس بصحیح، لأن سدل الثوب یشترط فیہ عدم ضم جانبیہ، وفي الصورۃ المذکورۃ في السؤال لیس کذلک، فإن المصلي لما جعل ثوبہ تحت إبطہ الأیمن، وطرح جانبیہ علی عاتقہ الأیسر فقد ضم جانبیہ لا محالۃ۔ قال في شرح الوقایۃ نقلاً عن المغرب ھو (أي سدل الثوب) أن یرسلہ من غیر أن یضم جانبیہ۔[3] اھ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ [یہ مکروہ نہیں ہے، کیوں کہ اس عمل کو نماز کے مکروہات سے شمار نہیں کیا گیا، رہا اس عمل کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ سدلِ ثوب کے مفہوم میں ہے تو یہ درست نہیں ہے، کیونکہ سدل میں شرط یہ ہے کہ اس کے کناروں کو ملائے بغیر چھوڑ دیا گیا ہو، جب کہ مذکورہ بالا سوال میں ایسی صورت نہیں ہے۔ نمازی نے جب اپنا کپڑا اپنی دائیں بغل کے نیچے رکھا اور اس کا کنارا بائیں کندھے پر ڈال دیا تو لازمی طور پر اس نے کپڑے کے کناروں کو ملا دیا۔ شرح وقایہ میں مغرب سے نقل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سدلِ ثواب یہ ہے کہ کپڑے کو اس کے کناروں کو ملائے بغیر لٹکتا ہوا چھوڑ دیا جائے] کتبہ: محمد عبد اللّٰه
Flag Counter