Maktaba Wahhabi

685 - 728
في الصحیحین، علم أن المراد بقولہ تعالیٰ:﴿اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ﴾ النجاسۃ في اعتقادھم‘‘[1] [چوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مشرکین کو مسجد میں رکھا اور انھیں وہاں رات گزارنے کی اجازت دی، جیسا کہ صحیحین میں مذکور ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ الله تعالیٰ کے اس فرمان:﴿اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ﴾ میں مشرکین کی اعتقادی نجاست مراد ہے] اور بھی اس میں ہے: ’’سؤر الآدمي۔۔۔ طاھر۔۔۔، لا فرق بین الجنب والطاھر، والحائض والنفساء، والصغیر والکبیر، و المسلم و الکافر، و الذکر و الأنثی۔۔۔ یعني أن الکل طاھروطھور من غیر کراھۃ‘‘[2]انتھی [انسان کا جھوٹا پاک ہے، اس سلسلے میں جنبی اور غیر جنبی، حیض اور نفاس والی عورت، بڑا اور چھوٹا، مسلمان اور کافر اور مرد و عورت میں کوئی فرق نہیں ہے، یعنی سارے کا سارا کسی کراہت کے بغیر پاک اور پاک کرنے والا ہے] حررہ الراجي عفو ربہ القوي أبو الحسنات محمد عبد الحي، تجاوز اللّٰه عن ذنبہ الخفي والجلي۔ پس اس فتوے سے صاف واضح ہوگیا کہ حنفیہ کے نزدیک ہنود کا کھانا، خواہ وہ کسی قوم کا ہو، حالتِ کفر میں جائز ہے، پھر جب اس حالت میں جائز ہوا تو بعد اسلام کے اس کے جواز میں کس ذی شعور کو کلام ہوگا؟ اگر خوف طوالت کا نہ ہوتا تو بہت سی عبارتیں فقہائے احناف کی پیش کی جاتیں ۔ فقط: المجیب ابو الفیاض محمد عبد القادر اعظم گڑھی مولوی مدرس مدرسہ احمدیہ آرہ۔ ٭٭٭
Flag Counter