Maktaba Wahhabi

566 - 728
[اور انھیں تکلیف دینے کے لیے نہ روکے رکھو، تاکہ ان پر زیادتی کرو اور جو ایسا کرے، سو بلاشبہ اس نے اپنی جان پر ظلم کیا] وعن حکیم بن معاویۃ القشیری رضی اللّٰه عنہ عن أبیہ قلت: یا رسول اللّٰه ! ما حق زوج أحدنا علیہ؟ قال: (( أن تطعمھا وتکسوھا )) [1] [حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم پر بیوی کے کیا حقوق ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اسے کھلائے اور پہنائے] قال في ذکر النساء: (( ولھن علیکم رزقھن، وکسوتھن بالمعروف )) [2] (أخرجہ مسلم) [آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اور تمھارے ذمے ان (عورتوں ) کو اچھے طریقے سے کھلانا اور پہنانا ہے] وعن أبي ھریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( الید العلیا خیر من الید السفلیٰ ویبدأ أحدکم بمن یعول )) تقول المرأۃ: أطعمني أو طلقني۔[3] (رواہ الدارقطني، وإسنادہ حسن) [اوپر والا ہاتھ (خرچ کرنے والا) نیچے والے ہاتھ (مانگنے والے) سے بہتر ہے، تم میں سے کوئی (خرچ کی) ابتدا اس سے کرے جس کی کفالت کا وہ ذمہ دار ہے۔ اس کی بیوی کہتی ہے: مجھے کھانے پینے کو دو، وگرنہ مجھے طلاق دے دو] ’’وعن سعید بن المسیب في الرجل لا یجد ما ینفق علی أھلہ قال: یفرق بینھما‘‘ أخرجہ سعید بن منصور عن سفیان عن أبي الزناد عنہ۔ قال: قلت لسعید: سنۃ؟ فقال: سنۃ، وھذا مرسل قوي۔ وعن عمر رضی اللّٰه عنہ أنہ کتب إلی أمراء الأجناد في رجال غابوا عن نسائھم أن یأخذوھم بأن ینفقوا أو یطلقوا۔ الحدیث (أخرجہ الشافعي، ثم البیھقي بإسناد حسن، بلوغ المرام) [4]و اللّٰه تعالیٰ أعلم [سعید بن المسیب سے اس آدمی کے متعلق روایت ہے، جو اپنے اہل پر خرچ کرنے کو مال نہیں پاتا ہے، چنانچہ وہ فرماتے ہیں کہ ان دونوں کے درمیان جدائی کرا دی جائے گی۔ اس کو سعید بن منصور نے سفیان سے بیان کیا ہے، انھوں نے ابو الزناد سے روایت کیا ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے سعید بن المسیب سے پوچھا: کیا یہ سنت ہے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں سنت ہے۔ یہ قوی مرسل ہے عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
Flag Counter