Maktaba Wahhabi

555 - 728
ناراض نہیں ، لیکن مجھے مسلمان ہوتے ہوئے (خاوند کی) نافرمانی کرنا اچھا نہیں لگتا۔ مجھے وہ اتنے برے لگتے ہیں کہ ان کی بات نہیں مان سکتی، تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ’’کیا تم اسے اس کا باغ واپس دے دو گی؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں ۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ان سے باغ واپس لے لیں اور زائد کچھ نہ لیں ] وفي روایۃ عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ عند ابن ماجہ أن ثابت بن قیس کان دمیما، وإن امرأتہ قالت: لولا مخافۃ اللّٰه إذا دخل علي لبسقت في وجھہ۔[1] (بلوغ المرام مطبوعہ أیضاً، ص: ۷۱) و اللّٰه أعلم بالصواب [سنن ابن ما جہ میں عبد الله بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ایک روایت میں ہے کہ بلاشبہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ خوش شکل آدمی نہ تھے۔ ان کی بیوی نے کہا: اگر الله کا ڈر نہ ہوتا تو جب وہ میرے پاس آتے ہیں ، میں ان کے چہرے پر تھوک دیتی] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ) سوال: زید مجذوم ہے اور اس کے خاندان میں یہ بیماری جذام کی برابر چلی آتی ہے۔ عمرو کو یہ بات معلوم نہ تھی۔ دھوکے میں آن کر اپنی لڑکی کو، جبکہ وہ صرف تین برس کی تھی، زید کے لڑکے کے، جبکہ وہ چار برس کا تھا، نکاح میں دے دیا اور اس نکاح میں ایجاب و قبول انھیں دونوں کی طرف سے ہوا۔ نکاح ہوجانے کے بعد عمرو کو معلوم ہوا کہ زید مجذوم ہے اور یہ بیماری اس کے خاندان میں برابر چلی آتی ہے اور جب وہ لڑکی ہوشیار ہوئی تو اس کو بھی یہ بات معلوم ہوئی۔ تب سے وہ برابر اس نکاح سے اپنے ناراضی ظاہر کرنے لگی اور کسی طرح اس شوہر کے ساتھ رہنے پر راضی نہیں ۔ تب اس بارے میں پنچوں نے جمع ہو کر طلاق دلوا دیا۔ زید نے طلاق بھی دے دیا اور طلاق نامہ بھی لکھ دیا۔ جب طلاق نامہ شوہر کے پاس پہنچا، شوہر نے اس طلاق کو نامنظور کیا اور اپنی زوجہ کی رخصتی کرانے کا خواستگار ہوا۔ اب وہ لڑکی بالغہ ہے اور نکاح مذکور سے کسی طرح راضی نہیں ہے اور شوہر بھی اب بالغ ہے اور طلاق دینے پر اب راضی نہیں ، اس صورت میں زید، یعنی شوہر کے باپ نے جو طلاق دی ہے، وہ طلاق پڑی یا نہیں ؟ اگر نہیں پڑی تو عورت کو اس نکاح کے فسخ کر دینے کا اختیار ہے یا نہیں ؟ جواب: زید، یعنی شوہر کے باپ نے جو طلاق دی ہے، وہ طلاق نہیں پڑی اور عورت کو نکاح کے فسخ کرنے کا اختیار ہے۔ عن ابن عباس قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( إنما الطلاق لمن أخذ بالساق )) [2] (ابن ماجہ، چھاپہ دہلی، ص: ۵۲، دارقطني، چھاپہ دہلی، ص: ۴۴۰) [عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلاق دینا تو اسی کا حق ہے، جس نے پنڈلی کو پکڑا]
Flag Counter