Maktaba Wahhabi

506 - 728
قبول کر لیا تھا تو وہ عند الله کل دینِ مہر کے لیے ماخوذ ہوگا اور بر وقتِ دعویٰ حاکمِ شرع اس سے دینِ مہر دلوائیں گے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ) سوال: زید نے اپنی زوجہ کو بحالتِ غیبوبت بسبب کسی رنج کے روبرو دو شخص کے ایک بار طلاق دیا اور چار ماہ منقضی ہوگئے۔ ہنوز اس زن مطلقہ کو خبر طلاق کی نہیں پہنچی، پس ایسی حالت میں وہ عورت زید پر حلال ہوگی یا نہیں ؟ جواب: اگر وہ عورت غیر مدخولہ ہو تو زید پر بغیر نکاح جدید حلال نہیں ہے۔ ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْھِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَھَا فَمَتِّعُوْھُنَّ وَ سَرِّحُوْھُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا﴾ [الأحزاب، رکوع ۶] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انھیں طلاق دے دو، اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ، تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں ، جسے تم شمار کرو، سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو، اچھے طریقے سے چھوڑنا] ’’عدۃ الطلاق لا تجب إلا بعد الدخول أو الخلوۃ‘‘[1](کفایۃ، باب العدۃ) [عدتِ طلاق صرف دخول یا خلوت کے بعد ہی واجب ہوتی ہے] اگر وہ عورت مدخولہ ہو تو اگر طلاق کے وقت حامل تھی اور اب وضع حمل کر چکی ہو تو بھی زید پر بغیر نکاحِ جدید حلال نہیں اور اگر وضع حمل نہ کیا ہو تو اگر زید قبل وضع کے اس سے رجعت کر لے تو زید پر حلال ہوجائے گی۔﴿وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ﴾ (سورۂ طلاق رکوع ۱) [اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں ] ’’وإن کانت حاملاً فعدتھا أن تضع حملھا‘‘[2] (ہدایہ، باب العدۃ) [اگر وہ حاملہ تھی تو اس کی عدت یہ ہے کہ وہ حمل وضع کر دے] اگر عورت طلاق کے وقت حامل نہ تھی تو اگر حیض والی ہو اور طلاق کے بعد اس کو تین حیض آچکے ہوں تو بھی زید پر بغیر نکاحِ جدید کے حلال نہیں ہے۔ اگر تین حیض نہ آئے ہوں تو اگر زید تین حیض آنے کے قبل اس سے رجعت کر لے تو زید پر حلال ہوجائے گی۔﴿وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓئٍ﴾ (بقرۃ، رکوع ۳۲) [اور وہ عورتیں جنھیں طلاق دی گئی ہے، اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں ] ’’وإذا طلق الرجل امرأتہ طلاقا بائنا أو رجعیا أو وقعت الفرقۃ بینھما بغیر طلاق، وھي حرۃ ممن تحیض فعدتھا ثلاثۃ أقراء، والأقراء الحیض عندنا‘‘[3](ہدایہ، کتاب العدۃ) [اور جب آدمی اپنی بیوی کو طلاقِ رجعی یا طلاقِ بائن دے چکے یا بغیر طلاق کے ان کے درمیان جدائی ہو
Flag Counter