Maktaba Wahhabi

475 - 728
3۔ بعد نکاح کے منکوحہ کو نکاح کی اطلاع ہوجانا خواہ ولی خود اطلاع دے یا اُس کا کوئی فرستادہ اطلاع دے یا کوئی ایک فضولی اطلاع دے، کافی ہے۔ عبارت در مختار و شامی منقولہ نمبر (۱) ملاحظہ ہو۔ 4۔ استیذان کے معنی ہیں اذن طلب کرنا اور اجازت کے معنی ہیں اذن دینا۔ استیذان خواہ ولی اقرب کرے یا غیر ولی اقرب، ان دونوں میں سے کسی صورت میں بھی اجازت، یعنی اذن دینا تکلم باللسان پر موقوف نہیں ہے۔ ہاں پہلی صورت میں مجرد سکوت کافی ہے اور دوسری صورت میں سکوت کے ساتھ کسی فعل دال علی الرضا کا پایا جانا بھی ضروری ہے۔ کما سیأتي تفصیلہ۔ 5۔ استیذانِ ولی اقرب کی صورت میں مجرد سکوتِ بکر بالغہ تحقیقِ اذن کے لیے کافی ہے اور استیذان غیر ولی اقرب کی صورت میں مجرد سکوت کافی نہیں ہے، بلکہ سکوت کے ساتھ بکر بالغہ کی جانب سے کسی ایسے فعل کا پایا جانا بھی ضروری ہے، جو اذن اور رضا مندیِ نکاح پر دال ہو، جیسے مہر یا نفقہ طلب کرنا یا قبول کرنا وغیرہ وغیرہ اور خلوتِ صحیحہ بھی جو بر ضا ہو، اس میں داخل ہے، یعنی وہ دلیلِ اجازت ہے۔ در مختار میں ہے: ’’فإن استأذنھا غیر الأقرب کأجنبي أو ولي بعید، فلا عبرۃ لسکوتھا، بل لا بد من القول کالثیب البالغۃ، لا فرق بینھما إلا في السکوت، لأن رضاھما یکون بالدلالۃ کما ذکرہ بقولہ: ’’أو ما ھو في معناہ‘‘ من فعل یدل علی الرضا، کطلب مھرھا ونفقتھا وتمکینھا من الوطي ودخولہ بھا برضاھا۔ ظھیریہ، وقبول التھنیۃ والضحک سرورا ونحو ذلک‘‘[1]و اللّٰه أعلم [پھر اگر قرابت دار کے سوا کوئی اور اس (عورت) سے اذن (نکاح) طلب کرے، جیسے اجنبی یا دور کا ولی تو ایسی صورت میں عورت کی خاموشی کا اعتبار نہ ہوگا، بلکہ ثیبہ بالغہ کی طرح اس کا بول کر اجازت دینا ضروری ہے۔ ان دونوں کے درمیان صرف خاموشی کا فرق ہے، کیونکہ ان دونوں کی رضا دلالت کے ساتھ ہوگی، جیسے اس نے اپنے اس قول کے ساتھ ذکر کیا: ’’یا جو اس کے معنی و مفہوم میں ہو‘‘ یعنی اس کی طرف سے کوئی ایسا فعل سرزد ہو جو اس کی رضا پر دلالت کرتا ہو، جیسے اس (عورت) کا مہر اور نفقہ طلب کرنا، شوہر کو اپنے اوپر وطی کی قدرت فراہم کرنا اور اس (شوہر) کا اس (عورت) کی اجازت کے ساتھ اس پر داخل ہونا (شادی کی) مبارک باد کو قبول کرنا اور خوشی سے ہنس دینا وغیرہ] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۹؍ رجب ۱۳۳۰ھ) سوال: زید نے اپنے لڑکے بکر کو حالتِ نابالغیت میں خالد کے سپرد کیا تھا اور لڑکا بکر گھر میں خالد کے برابر پرورش پاتا رہا۔ جب لڑکا بالغ ہوا تو خالد نے اپنی لڑکی مسماۃ ہندہ کا نکاح اس سے کر دیا، چنانچہ مسماۃ ہندہ کو زوج بکر سے لڑکی
Flag Counter