Maktaba Wahhabi

445 - 728
اگر حیض آتا ہو، ورنہ تین ماہ عدت گزارے۔ ’’عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا أمرت بریرۃ أن تعتد بثلاث حیض‘‘[1](أخرجہ ابن ماجہ) [عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بلاشبہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا گیا کہ وہ تین حیض عدت گزارے] قال الحافظ في فتح الباري: حدیث ابن ماجہ علی شرط الشیخین، بل ھو في أعلی درجات الصحۃ۔[2] انتھی [حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں لکھا ہے کہ ابن ماجہ کی حدیث بخاری و مسلم کی شرط پر ہے، بلکہ وہ صحت کے اعلا درجات پر فائز ہے] بعد اس کے اگر عورت چاہے تو کسی سے نکاح کرا لے۔ ﴿وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَھْلِھَا اِنْ یُّرِیْدَآ اِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَھُمَا﴾ [سورۂ نساء، رکوع: ۶] [اور اگر ان دونوں کے درمیان مخالفت سے ڈرو تو ایک منصف مرد کے گھر والوں سے اور ایک منصف عورت کے گھر والوں سے مقرر کرو، اگر وہ دونوں اصلاح چاہیں گے تو الله دونوں کے درمیان موافقت پیدا کر دے گا] (( الید العلیا خیر من الید السفلیٰ، ویبدأ أحدکم بمن یعول )) تقول المرأۃ: أطعمني أو طلقني۔[3] رواہ الدارقطني، وإسنادہ حسن عن أبي ھریرۃ مرفوعاً۔ [اوپر والا ہاتھ (خرچ کرنے والا) نیچے والے ہاتھ (مانگنے والے) سے بہتر ہے۔ تم میں سے کوئی (خرچ کی) ابتدا اس سے کرے جس کی کفالت کا وہ ذمے دار ہے۔ اس کی بیوی کہتی ہے: مجھے کھانے پینے کو دو، نہیں تو مجھے طلاق دے دو] ’’وعن عمر رضی اللّٰه عنہ أنہ کتب إلی أمراء الأجناد في رجال غابوا عن نسائھم أن یأخذوھم بأن ینفقوا أو یطلقوا، فإن طلقوا بعثوا نفقۃ ما حبسوا‘‘[4] (أخرجہ الشافعي ثم البیھقي بإسناد حسن، بلوغ المرام، مطبوعہ فاروقی دہلی، ص: ۷۶) [عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے لشکروں کے امرا کو ان لوگوں کے بارے میں خط لکھا جو اپنی بیویوں کو پیچھے چھوڑ گئے ہوئے ہیں کہ ان کو پکڑ کر کہیں کہ وہ اپنی بیویوں کو نفقہ بھیجیں یا ان کو طلاق دے دیں ۔ اگر
Flag Counter