Maktaba Wahhabi

430 - 728
اتفاقا، وحل الوطي أیضاً، کذا في فتح القدیر۔ و اللّٰه أعلم بالصواب [یہ سب اس صورت میں ہے، جب نکاح کرنے والا زانی کے علاوہ کوئی آدمی ہو۔ اگر زانی اس عورت سے نکاح کرے، جو اس کے ساتھ زنا کرنے کی وجہ سے حاملہ ہوئی ہو تو بالاتفاق نکاح اور وطی جائز ہے۔ فتح القدیر میں ایسے ہی ہے] کتبہ: السید محمد عبد السلام، عفي عنہ۔ أبو الحسن سید محمد۔ الجواب صحیح۔ أبو محمد عبدالحق۔ ان عورتوں کا حالتِ حمل میں نکاح جائز نہیں ہے۔ لقولہ تعالیٰ:﴿مُحْصَنٰتٍ غَیْرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّ لَا مُتَّخِذٰتِ اَخْدَانٍ﴾ [النساء: ۲۵] [جب کہ وہ نکاح میں لائی گئی ہوں ، بدکاری کرنے والی نہ ہوں اور نہ چھپے یار بنانے والی] وقولہ تعالیٰ:﴿اَلزَّانِیْ لاَ یَنْکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لاَ یَنْکِحُھَا اِِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [النور: ۳] [زانی نکاح نہیں کرتا مگر کسی زانی عورت سے، یا کسی مشرک عورت سے، اور زانی عورت، اس سے نکاح نہیں کرتامگر کوئی زانی یا مشرک۔ اور یہ کام ایمان والوں پر حرام کر دیا گیا ہے] ان دونوں آیتوں سے ثابت ہے کہ عورت زانیہ سے مرد مومن کا نکاح جائز نہیں ہے۔ وقولہ تعالیٰ:﴿وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ﴾ [الطلاق: ۴] [اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں ] اس آیت سے ثابت ہے کہ حاملہ عورت سے بھی حالتِ حمل میں نکاح جائز نہیں ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس آیت میں حمل سے وہ حمل مراد ہے، جو ثابت النسب ہو اور زنا سے جو حمل ہو، وہ ثابت النسب نہیں ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس آیت میں یہ قید مذکور نہیں ہے اور نہ کسی آیت یا حدیث میں یہ قید مذکور ہے اور اپنی طرف سے کوئی قید لگانا جائز نہیں ہے۔ پس یہ آیت اپنے اطلاق پر باقی رہے گی، ہاں اگر یہ عورتیں زنا سے سچی توبہ کر ڈالیں تو ان کا نکاح بعد وضع حمل کے جائز ہے، کیونکہ آدمی جب گناہ سے سچی توبہ کر ڈالتا ہے تو گناہ سے بالکل پاک ہوجاتا ہے۔ پس یہ عورتیں زنا سے توبہ کر ڈالنے کے بعد زانیہ ہی نہ رہیں ، بلکہ عفیفہ ہوگئیں ۔ پس اس سے پہلی وجہ نکاح کے ناجائز ہونے کی جاتی رہی اور وضعِ حمل کے بعد حاملہ بھی نہیں رہیں ، پس دوسری وجہ بھی جاتی رہی اور جب ان عورتوں کا حالتِ حمل میں نکاح ہی جائز نہیں تو وطی کیوں کر جائز ہوگی؟ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۴؍ رجب ۱۳۳۱ھ) سوال: ایک عورت بیوہ تھی، اس سے خطا ہوگئی، حمل اس کا ظاہر ہوگیا۔ اب وہ عورت چاہتی ہے کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے اور ایک مرد اس سے راضی بھی ہے۔ وہ اس وقت نکاح کر سکتی ہے یا نہیں اور اس کے کھانے کا کوئی وسیلہ
Flag Counter