Maktaba Wahhabi

412 - 728
10۔ امیمہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا ان کا نکاح پہلے عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے ہوا تھا، ان کے طلاق دینے کے بعد دوسرا نکاح رفاعہ رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ (أسد الغابۃ: ۵/ ۴۰۲) 11۔ امیمہ بنت بشر رضی اللہ عنہا ، ان کا نکاح پہلے حسان بن دحداحہ رضی اللہ عنہ سے ہوا تھا، پھر دوسرا نکاح سہل بن حنیف سے ہوا۔ (أسد الغابۃ: ۵/ ۴۰۲) 12۔ اُم ایمن رضی اللہ عنہا ، ان کا نکاح پہلے عبید سے ہوا تھا، پھر دوسرا نکاح زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ (أسد الغابۃ: ۵/ ۴۰۸ و ۵۶۷، وأسماء الرجال للشیخ عبدالحق، ورقہ: ۶۰) 13۔ جمیلہ بنت ابی رضی اللہ عنہا ، ان کا نکاح پہلے حضرت حنظلہ غسیل الملائکہ سے ہوا تھا، ان کے بعد ثابت بن قیس بن شماس سے ہوا، پھر مالک بن دخشم سے ہوا، پھر چوتھا نکاح حبیب بن یساف سے ہوا۔ (أسد الغابۃ: ۵/ ۴۱۷ و ۴۱۸) 14۔ جمیلہ بنت ثابت رضی اللہ عنہا ، ان کا نکاح پہلے حضرت عمرو سے ہوا تھا، ان کے طلاق دینے کے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ (أسد الغابۃ: ۵/ ۴۲۶) 15۔ حمیمہ بنت صیفی رضی اللہ عنہا ، ان کا نکاح پہلے براء بن معرور سے ہوا تھا، پھر دوسرا نکاح زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ (أسد الغابۃ: ۵/ ۴۲۶) 16۔ زینب بنت حنظلہ رضی اللہ عنہا ، ان کا نکاح پہلے حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے ہوا تھا، ان کے طلاق دینے کے بعد نعیم بن عبد الله سے ہوا۔ (أسد الغابۃ: ۵/ ۵۶۶) اب اتنے پر بس کیا جاتا ہے۔ اگر اس کی پوری تفصیل لکھی جائے تو ایک بہت بڑی ضخیم کتاب ہوجائے۔ سمجھ دار آدمی کے لیے اتنا بہت ہے اور بے سمجھ کا کوئی علاج نہیں ۔ جس کو تھوڑی سی بھی خداداد عقل ہے، وہ بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ جس طرح آدمی کو الله پاک نے کھانے پینے سونے جاگنے پیشاب پاخانہ وغیرہ وغیرہ کی ضرورت لگا دی ہے، اسی طرح مرد کو عورت کی اور عورت کو مرد کی ضرورت لگا دی ہے۔ اس لیے دنیا کا دستور ہے کہ جب لڑکے لڑکیاں جوان ہونے لگتے ہیں تو ان کے ولیوں کو نکاح کی فکر کیسی مقدم ہوجاتی ہے۔ پھر جو عورت کہ خاوند کا منہ دیکھ چکی اور اس کے مزے سے واقف ہوچکی، اس کی خواہش کا حال کیا پوچھنا ہے؟ اگر ایسی عورت بیوہ ہوجائے اور اس کا دوسرا نکاح نہ کر دیا جائے تو شیطان سے کیونکر امن میں رہ سکتی ہے؟ خصوصاً ایسی حالت میں کہ بڑے بڑے گھروں میں اس حکمِ خداوندی کی تعمیل میں سستی کرنے سے صدہا، بلکہ ہزارہا ایسے ایسے بے غیرتی کے واقعات ہوچکے اور ہوتے رہتے ہیں کہ الامان۔ لیکن بے سمجھ لوگوں کو پھر بھی تنبہ نہیں ہوتا اور کچھ بھی اس بے غیرتی کا خیال نہیں کرتے اور کیا یہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ عورت مر جائے اور مرد دوسرا نکاح فوراً ہی کر لے تو یہ کچھ عیب کی بات نہیں اور مرد مر جائے اور عورت اپنا نکاح عدت گزرنے کے بعد کر لے تو بڑا عیب ہے اور کنواری لڑکی کے نکاح میں دیر کریں تو عیب ہے اور جوان عورت بیوہ رہ جائے تو کچھ عیب نہیں ، حالانکہ جو قباحت کنواریوں کے نکاح کے توقف میں ہے، وہی قباحت، بلکہ اس سے زیادہ بیواؤں کے نکاح کے توقف میں ہے۔ مینہ سے بھاگنا اور پرنالے کے نیچے جا کھڑا ہونا اور کیا ہے؟
Flag Counter