Maktaba Wahhabi

298 - 728
اسی طرح عبدالرزاق و ابن ابی شیبہ نے اپنے اپنے مصنف میں اور امام شافعی نے اپنی مسند میں روایت کی ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بھی عورتوں کی امامت کرتی تھیں ۔[1] وأخرج أبو داود في سننہ عن الولید بن جمیع عن عبد الرحمن بن خلاد عن أم ورقۃ أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یزورھا في بیتھا، وجعل لھا مؤذنا یؤذن لھا، وأمرھا أن تؤم أھل دارھا۔[2] و رواہ الحاکم في المستدرک، ولفظہ: أمرھا أن تؤم أھل دارھا في الفرائض،[3] وقد احتج مسلم بالولید بن جمیع، وقال المنذري في مختصرہ: الولید بن جمیع فیہ مقال، وقد احتج لہ مسلم، وقال ابن القطان في کتابہ: الولید بن جمیع و عبد الرحمن بن خلاد لا یعرف حالھما، قلت: ذکرھما ابن حبان في الثقات، وروی عبد الرزاق في مصنفہ عن ابن عباس قال: تؤم المرأۃ النساء تقوم وسطھن۔[4] [امام ابو داود رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں ولید بن جمیع سے بیان کیا ہے، انھوں نے عبد الرحمن بن خلاد سے روایت کیا ہے، انھوں نے ام ورقہ سے بیان کیا ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاں اس کے گھر میں ملنے کے لیے آیا کرتے تھے اور اس کے لیے ایک موذن مقرر کر رکھا تھا، جو اس کے لیے اذان دیتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (ام ورقہ) حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کی امامت کرایا کرے۔ اور امام حاکم رحمہ اللہ نے مستدرک میں اسے روایت کیا ہے، جس کے الفاظ یہ ہیں : ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (ام ورقہ) حکم دیا کہ وہ اپنے گھر والوں کی فرائض میں امامت کرایا کرے۔‘‘ امام مسلم رحمہ اللہ نے ولید بن جمیع سے حجت پکڑی ہے۔ علامہ منذری رحمہ اللہ نے اپنی مختصر میں فرمایا ہے: ولید بن جمیع پر کلام ہے، جب کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس سے احتجاج کیا ہے۔ ابن القطان رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں کہا ہے: ولید بن جمیع اور عبد الرحمن بن خلاد کا حال معلوم نہیں ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ابن حبان رحمہ اللہ نے ان کو ثقات میں ذکر کیا ہے۔ عبدالرزاق رحمہ اللہ
Flag Counter