Maktaba Wahhabi

255 - 728
بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں اسحاق بن ابراہیم الجریری نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں عمر بن ہارون نے بیان کیا، انھوں نے اسامہ بن زید سے روایت کیا، انھوں نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے، کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص عربی زبان میں اچھی گفتگو کر لیتا ہو تو وہ فارسی میں گفتگو نہ کرے، یقینا ایسا کرنا نفاق پیدا کرتا ہے] جواب:1۔ خطبہ شرع شریف میں اس کلام کا نام ہے جو ذکر الله اور تشہد (شہادتین) اور درود اور وعظ پر مشتمل ہو۔ مشکوۃ شریف (ص: ۱۱۵ مطبوعہ انصاری دہلی) کے حاشیہ میں ہے: ’’الخطبۃ في الشرع عبارۃ عن کلام، یشتمل علیٰ الذکر والتشھد والصلاۃ والوعظ‘‘ اھ۔ [شرع میں خطبے سے مراد ایسا کلام ہے جو ذکر، تشہد (شہادتین) درود اور وعظ پر مشتمل ہو] اور شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ ’’أشعۃ اللمعات شرح مشکوۃ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’خطبہ در عرفِ شرع عبارت است از کلام مشتمل بر ذکر و تشہد و صلاۃ و وعظ‘‘ اھ [عرفِ شرع میں خطبہ اس کلام کا نام ہے جو ذکر، تشہد (شہادتین) درود اور وعظ پر مشتمل ہو] 2۔ خطبہ سے بالذات صرف وعظ و تذکیر مقصود ہے و بس۔ سورت جمعہ میں ہے: ﴿ ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ﴾ اھ۔ [الجمعۃ: ۹] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو الله کے ذکر کی طرف لپکو] اس آیت شریفہ میں ذکر الله سے وعظ و تذکیر مراد ہے، جیسا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ظاہر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إذا کان یوم الجمعۃ وقفت الملائکۃ علیٰ باب المسجد یکتبون الأول فالأول، ومثل المھجر کمثل الذي یھدي بدنۃ، ثم کالذي یھدي بقرۃ، ثم کبشا، ثم دجاجۃ، ثم بیضۃ، فإذا خرج الإمام طووا صحفھم، ویستمعون الذکر )) [1] (رواہ البخاري) [جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور آنے والوں کو ترتیب وار لکھتے جاتے ہیں ۔ سب سے پہلے آنے والا اس شخص کی طرح (اجر و ثواب پاتا) ہے، جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے۔ پھر اس کے بعد اس شخص کی طرح جو گائے کی قربانی کرتا ہے۔ پھر اس کے بعد والا بھیڑ کی قربانی کرنے والے کی طرح۔ پھر مرغی اور پھر اس کے بعد آنے والا ایسے ہے جیسے کوئی انڈہ صدقہ کرے۔ جب امام (منبر پر) آجاتا ہے تو وہ اپنے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور غور سے خطبہ سنتے ہیں ] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری (۱/ ۴۸۰ چھاپہ دہلی) میں فرماتے ہیں : ’’والمراد بہ (أي بالذکر) ما في
Flag Counter