نئے حکم نے لے لی ہے کہ آج کے بعد آگ پر پکی چیز کے کھانے سے وضو نہیں کیا جائے گا۔ جیسا کہ سنن ابی داؤد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : عن جابر قال کان آخر الأمرین من رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ترک الوضوء مما غیرت النار۳۴؎ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہ تھا کہ آپ آگ سے پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں کیا کرتے تھے۔‘‘ مذکورہ بحث سے معلوم ہوا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو ٹوٹنے والی حدیث منسوخ ہے، جو قابل عمل نہیں رہی۔ لہٰذا منسوخ حدیث کو خلاف قرآن کہیں یا خلاف عقل اس میں کوئی مضائقہ نہیں ، کیونکہ اب وہ شریعت اسلامی کا حکم ہی نہیں رہا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی لاعلمی اور رجوع یہ بات تو معروف ہے کہ اس دور میں ابلاغ عامہ کا کوئی خاطر خواہ انتظام موجود نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ ابتدائی ایام میں بے شمار احادیث لا تعداد اصحاب رسول رضی اللہ عنہم نہ پہنچ پائیں یا انہوں نے بذات خود اس فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سماعت نہ کیا جس سے سابقہ حکم کے منسوخ ہونے کا پتہ ملتا۔ بالکل یہی صورت حال حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بھی پیش آگئی کہ انہیں ناسخ حدیث کا علم نہ ہوسکا یا وہ اپنے کانوں سے اسے سماعت نہ کرسکے۔ لیکن بعد ازاں جونہی ان کو سابقہ حکم کے نسخ کا علم ہوا تو انہوں نے فورا اپنے موقف سے رجوع فرمالیا تھا۔ مزید ابوہریرہ رضی اللہ عنہ خود ترک الوضوء مما مست النار کی حدیث کو روایت کرتے رہے، جیسا کہ مجمع الزوائد میں ہے: عن أبی ہریرۃ قال نشلت لرسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم کتفا من قدر العباس فأکلھا وقام یصلی ولم یتوضأ،رواہ ابویعلی وفیہ محمد بن عمرو عن ابی سلمۃ وھو حدیث حسن ۳۵؎ ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی ہنڈیا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے شانے کا گوشت نکال کر پیش کیا۔ آپ نے کھایا اور وضو کئے بغیر نماز کے لئے اٹھ گئے، اسے ابویعلی رحمہ اللہ نے روایت کیاہے اور اسے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے محمد بن عمر رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔‘‘ نیز حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے: ان رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم توضأ من أثوارأقط ثم أکل کتف شاۃٍ ثم صلی ولم یتوضأ رواہ البزار و رجالہ رجال الصحیح ۳۶؎ ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پنیر کا قطعہ تناول کرکے وضو کیا اس سے کچھ دیر بعد آپ نے بکری کے شانے کا گوشت کھایا اور بغیر وضو کئے نماز ادا فرمائی۔‘‘ عقل کی بنا پر ردِ حدیث کے سلسلہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا رویہ اگر ہم مندرجہ بالا حدیث پر غور کریں کہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان فرمائی تو اس وقت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا رد عمل کیا تھا اور ان کے جواب میں خود راوی حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کیا بات ارشاد فرمائی ہے، تو اس سے یہ حقیقت منکشف ہوجاتی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے کلام میں قبول حدیث کے ایک جامع اور سنہری اصول کی طرف اشارہ فرمادیا کہ جب کوئی حدیث ثبوت سند کے اعتبار سے انتہائی معیار پایہ کی ہو توعقل محض اور قرآن کریم وغیرہ کے نام پر اس کا انکار کردینا تمام صحابہ کے منہج کے خلاف ہے اور یہ طرز عمل توہین رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ضمن میں آتا ہے۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا منہج یہ ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ اس سے انحراف |