فقہائے احناف رحمہم اللہ کی ایک محدود جماعت کا موقف ہے۔ اس کے متعلق تفصیلی بحث تیسرے باب کی دوسری فصل میں گذر چکی ہے۔ جہاں تک اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ (م ۱۵۰ھ)اور جمہور فقہائے احناف رحمہم اللہ کا تعلق ہے، توان کے نقطہ نظر کے مطابق ضعیف حدیث کو بھی قیاس پر ترجیح دی جائے گی۔ ٭ اِمام ابن قیم رحمہ اللہ (م ۷۵۱ھ)لکھتے ہیں : وأصحاب أبی حنیفۃ مجمعون علی أن ضعیف الحدیث مقدم علی القیاس والرأی و علی ذلک بنی مذھبہ۶۳؎ ’’اصحاب ابی حنیفہ رحمہ اللہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ضعیف حدیث کو قیاس اور رائے پر مقدم کیا جائے گا اور اسی اصول پر مذہب حنفی کی بنیاد ہے۔‘‘ یہ تو اصلاحی (م ۱۴۱۸ھ)صاحب کی عقلی دلیل ِ قطعی کا ایک مختصر سا ناقدانہ جائزہ تھا، جبکہ ان کی نقلی دلیل ِقطعی کے حوالے سے ہم مولانا حمید الدین فراہی (م۱۳۴۹ھ) کے تصورِ ’درایت‘ کے ذیل میں گفتگو کر چکے ہیں ۔پس ثابت ہوا کہ دلیل ِقطعی چاہے عقلی ہو یا نقلی ، دونوں صورتوں میں خبر واحد کو اس پر مقدم کیاجائے گا۔ ........٭٭٭........ |