حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ)کی بیان کردہ عبارت میں موجود قاضی عیاض رحمہ اللہ (م ۵۴۴ ھ)کا مذکورہ قول صاف طور پر یہ بیان کر رہاہے کہ ان کے نزدیک اس روایت کے ضعیف ہونے کی وجہ اس کا خلاف عقل ہونا نہیں ہے بلکہ ضعف رواۃ،اختلاف روایات اور انقطاع سند ہے ۔اسی طرح رد الشمس والی روایت کو اگراِمام ابن جوزی رحمہ اللہ (م ۵۹۷ ھ)نے رد کیا ہے تو فقط ضعف ِرواۃ اور انقطاع ِسند کی وجہ سے رد کیا ہے، ناکہ خلاف ِعقل ہونے کی وجہ سے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ نیچریہ (یعنی سرسید احمد خان کے حلقہ) کا اصول ہے کہ جو معجزات خلاف عقل ہوں ان کو رد کر دیا جائے۔ اپنے اسی اصول کی بنا پر اس فرقے نے معراج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور فرشتوں کے نزول تک کا انکار کیاہے۔ اس اصول سے تو یہ لازم آتا ہے کہ حدیث میں بیان شدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام معجزات کا انکار ا س بنا پر کر دیا جائے کہ وہ خلاف عقل ہیں ، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انگلی کے اشارے سے چاند کا دو ٹکڑے ہو جانا ، ایک پیالہ پانی سے تمام لشکر کا سیراب ہونااورپہاڑ و درخت کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرناصحیح احادیث میں بیان ہوا ہے۔ مولانا شبلی رحمہ اللہ (م ۱۳۳۲ ھ)کا اس اصول کی نسبت اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ (م ۱۵۰ ھ)کی طرف کرنا اِمام صاحب رحمہ اللہ کی سیرت کے بیان میں تعریف کے بجائے ان کی شان گرانے کے مترادف ہے۔ اِمام صاحب رحمہ اللہ تواہل سنت کے ایسے پیشرو ہیں کہ آئمہ اربعہ میں سے باطل اور بدعتی گروہوں کے خلاف صرف آپ رحمہ اللہ نے مستقل قلم اٹھایا ہے اور الفقہ الأکبر کے نام سے عقیدہ میں ایک کتاب تصنیف کی ہے۔ اس کتاب میں جا بجا عقل پرستوں کے خلاف اِمام صاحب کے ارشادات موجود ہیں ۔ بعد ازاں اِمام طحاوی رحمہ اللہ (م ۳۲۱ ھ) نے اِمام صاحب رحمہ اللہ اور ان کے صاحبین کے فکری نظریات کو مستقل موضوع بناکر کتاب العقیدۃ الطحاویۃ لکھی ہے، جس کے مقدمہ میں مؤلف موصوف نے صراحت کی ہے کہ یہ کتاب ان کے اپنے یا عام اہل سنت کے افکار نہیں ، بلکہ اہل سنت میں سے صرف اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ (م ۱۵۰ ھ) اورقاضی ابویوسف رحمہ اللہ (م۱۸۲ ھ) و اِمام محمد رحمہ اللہ (م ۱۸۹ ھ)کے نظریات کا خلاصہ ہے۔پھر اس کتاب کی شرح بھی ایسے نامور حنفی عالم دین ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ (م ۷۹۲ ھ)نے کی کہ رہتی دنیا جانتی ہے کہ عقل پرستوں کا جس قدر رد عقیدہ طحاویہ اور شرح عقیدہ طحاویہ میں کردیا گیا ہے وہ کافی شافی ہے۔ اِمام صاحب رحمہ اللہ کا عقیدہ تو یہ ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ شرح عقیدہ طحاویہ از ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ (م ۷۹۲ ھ) کے ان چند معروف مقامات کا یہاں تذکرہ کردیں جہاں مؤلف موصوف نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ (م ۱۵۰ ھ)کی طرف منسوب تصور ’درایت‘ کا کھل کر رد کردیا ہے۔ ٭ حدیث نبوی کبھی قرآن کریم کے خلاف نہیں ہوتی: دیکھیں بحث: والإیمان: ہو الإقرار باللسان والتصدیق بالجنان صفحہ: ۳۸۳، ۳۸۴، ۳۹۵ ٭ من قال لا إلہ إلا اللّٰہ کس طرح درایت کے خلاف نہیں : دیکھیں بحث: والإیمان: ہو الإقرار باللسان والتصدیق بالجنان صفحہ: ۳۹۲، ۳۹۳، ۳۹۵ ٭ حدیث نبوی کے سلسلہ میں خبر(خصوصاخبر واحد) کے ذریعہ سے جو کچھ ثابت ہے برحق ہے : دیکھیں بحث: وجمیع ما صح عن رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم من الشرع کلہ حق صفحہ: ۳۹۸ تا ۴۰۲ ٭ اِمام ابو حنیفہ رحمہ اللہ (م ۱۵۰ ھ)کا صحیح عقیدہ کا بیان اور تقلیدی رویہ کی مذمت: دیکھیں بحث: والإیمان: ہو الإقرار باللسان والتصدیق بالجنان صفحہ: ۳۸۴ |