Maktaba Wahhabi

319 - 432
عصر حاضر آزمائشوں اور فتنوں کا دور ہے ۔ہمارے زمانے کے فتنوں میں سے ایک فتنہ انکار حدیث کا بھی ہے۔برصغیر پاک و ہند میں انکارِ حدیث کا فتنہ دو طرح سے سامنے آیا: 1۔ منکرین حدیث کا ایک طبقہ تو وہ ہے کہ جس نے بغیر کسی اصول و ضابطے کے محض سائنس، فلسفہ ،عقل یا ہوائے نفس کی اتباع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کا انکار کیا ہے۔ ٭ اس گروہ کے سرخیل سرسید احمد خان(۱۸۱۷۔۱۸۹۸ء) ہیں ، جنہوں نے سائنسی نظریات و حقائق کی تقلید میں بنیادی ایمانیات سے متعلق بہت سی احادیث صحیحہ کا انکار کر دیا۔ ٭ سرسید احمد خان کے بعدمولوی عبد اللہ چکڑالوی ان کے رستے پر چلے اور ’اہل القرآن‘ کے نام سے ایک فرقے کی بنیاد رکھی اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں وارد شدہ احکامات کی پیروی کو شرک فی الحاکمیت قرار دیا۔ ٭ اس کے بعد نیاز فتح پوری (۱۸۷۷ء۔۱۹۶۶ء) نے عبد اللہ چکڑالوی کے افکار کو آگے بڑھایا ۔منکرین حدیث میں ان کی امتیازی شان یہ ہے کہ یہ احادیث مبارکہ کے صریح انکار کے ساتھ ساتھ قرآن کو بھی کلام الٰہی کے بجائے انسانی کلام سمجھتے تھے ۔ ٭ اس دور کے ایک اور صاحب عنایت اللہ مشرقی(۱۸۸۸ء۔۱۹۶۴ء) کا شمار بھی منکرین حدیث میں ہوتا ہے۔یہ بھی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور امت مسلمہ کے فقہی ذخیرے کے انتہائی شد و مد سے انکاری تھے۔ ٭ اس زمانے کے منکرین حدیث میں ایک نمایاں نام اسلم جیراج پوری کابھی ہیں ۔یہ صاحب حدیث کو ایک تاریخ سے زائد کچھ حیثیت نہیں دیتے تھے۔ ٭ اسلم جیراج پوری کے معروف تلامذہ میں مشہورمنکر حدیث غلام احمدپرویز کا شمار ہوتا ہے ۔ صریح انکار حدیث کے فتنے کو ایک تحریک کی شکل دینے میں غلام احمد پرویز(متوفی۱۹۸۵ء) کا بڑا عمل دخل شامل ہے ۔مسٹرپرویز نے احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک عجمی سازش قرار دیااو ر قرآن کی شرح کے لیے’ مرکز ملت‘ کا تصور پیش کیا، جس کے مطابق ہر دور میں قرآن کی تفسیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرح کی بجائے اس دور کے حکمران کی تشریح قابل تقلید ہو گی ۔ 2۔ منکرین احادیث کا ایک دوسرا گروہ وہ تھا جو کہ کھلم کھلا تو احادیث کا انکار نہیں کرتا تھا، لیکن عقل عام، نظم ِقرآن اور تقلیدشخصی کے پس منظر میں ’درایت‘ اور اس کے نام نہاد اصولوں کے نام پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث مبارکہ کا انکار کرتا رہا ہے ۔بعض علماء نے اس کو انکار حدیث کی بجائے استخفاف حدیث کے فتنے کا نام دیا ہے، کیونکہ اس طبقے کا اصل مقصود انکار حدیث نہیں تھا بلکہ یہ لوگ احادیث کے رد و قبول میں خطا کے مرتکب ہوئے، لیکن یہ خطا ایسی تھی کہ جس کا نتیجہ بہت سی متفق علیہ احادیث صحیحہ کے انکار کی صورت میں سامنے آیا کہ جس کی وجہ سے علماء نے اس طبقے کے متجددین کا بھی اچھا خاصا تعاقب کیا۔ اس طبقے کے لوگوں نے ’درایت‘ کے نام سے احادیث کے ردو قبول کے ایسے اصول متعارف کروائے جو کہ خبر کی جانچ پرکھ کے شرعی اصولوں کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ سلف کے متفقہ اصول حدیث کے بھی برعکس تھے ۔ ٭ اس گروہ کے سرخیل مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ (م ۱۳۳۲ ھ) ہیں جنہوں نے سیرت النعمان نامی اپنی کتاب میں احادیث کی سند صحیح
Flag Counter