Maktaba Wahhabi

250 - 432
2۔ موضوع کے اعتبار سے فرق موضوع کے اعتبار سے بھی کہ فن حدیث اور فن فقہ کا فرق بہ آسانی سمجھا جاسکتا ہے۔ فن حدیث کا موضوع صرف اس قدر ہے کہ روایت وخبر کی تحقیق پیش کردی جائے کہ آیا یہ قائل کے اعتبار سے مستند بات بھی ہے یا نہیں ؟بالفاظ دیگر حدیث وفقہ کے اس فرق کو یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے کہ فن حدیث کا موضوع محض اتنا ہے کہ اس میں یہ تحقیق کی جاتی ہے کہ آیا مروی کے نقل میں کوئی خرابی تو نہیں کیونکہ خبر(یا جملہ خبریہ) کی تعریف ہی یہ کی جاتی ہے کہ جس میں سچ یا جھوٹ دو پہلو پائے جائیں ، چنانچہ محدثین رحمہم اللہ اصول روایت کی روشنی میں اس روایت کی تحقیق کر کے سچ یا جھوٹ کسی ایک پہلو تک پہنچتے ہیں ۔۶؎ اسی لیے محدثین کرام رحمہم اللہ نے علم الحدیث کو علم الخبرکا نام دیا ہے،۷؎ کیونکہ حدیث فی الحقیقت صحابی کی اس خبرکو کہتے ہیں جو وہ نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم کی سنت کو آگے نقل کرتے ہوئے دوسرے لوگوں تک روایت کرتا ہے،۸؎ جبکہ علم فقہ کا موضوع حدیث کے موضوع سے سراسر مختلف ہے کیونکہ فن فقہ میں روایت بطور خبر نہیں بلکہ بطور استدلال اور بطور استنباط مدنظر ہوتی ہے۔ مصنَّفات کے اعتبار سے فرق علم حدیث اور علم فقہ چونکہ اپنے موضوع کے اعتبار سے دو الگ الگ فنون کا نام ہیں ، لہٰذا ان علوم وفنون سے متعلقہ کتب میں اپنے اپنے موضوع کے اعتبار سے ناموں میں بھی واضح فرق پایا جاتا ہے۔ مثلا اِمام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (م ۷۲۸ھ) نے علم اصول حدیث سے متعلقہ اپنی کتاب کا نام’علم الحدیث‘ ، اِمام ابن صلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ھ)نے علوم الحدیث، اِمام حاکم رحمہ اللہ (م نے۴۰۵ھ) معرفۃ علوم الحدیث اور خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ھ)نے ’الکفایہ فی علم الروایہ‘ وغیرہ رکھا ہے۔ جبکہ دوسری طرف علم فقہ سے متعلقہ تمام کتابوں کے ناموں میں ہی ’علم اُصول فقہ، علم اُصول اجتہاد، علم اُصول استدلال وغیرہ‘ کی وضاحت واضح طور پر موجود ہوتی ہے۔ جیسے ڈاکٹر عبد الکریم زیدان حفظہ اللہ اور حسین علی الاعظمی حفظہ اللہ کی کتابیں:الوجیز فی أصول الفقہ، ڈاکٹر معروف الدوالیبی حفظہ اللہ کی کتاب: المدخل إلی أصول الفقہ اور فاضل عبد الواحد عبد الرحمن حفظہ اللہ کی کتاب: النموذج فی أصول الفقہ وغیرہ کے نام سے واضح ہے۔ 4۔ مقصود کے اعتبار سے فرق فن حدیث اور فن فقہ میں مقصود کے اعتبار سے بھی ایک واضح فرق پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ علم حدیث کا مقصدکسی شے کو اُن اشخاص تک پہنچاکر انہیں فیض یاب کرنا ہوتا ہے جو اس شے کو براہ راست خود اخذ نہ کرسکے ہوں ۔ راوی چونکہ شے کو خبر کے ذریعے آگے دوسرے شخص تک روایت کردیتا ہے، توگویا وہ اس سرمایۂ نبوت سے دوسرے شخص کو بھی سیراب کرتا ہے جس سے خود مستفید ہوا ہوتا ہے، اسی لیے روایت کو روایت کہا جاتا ہے۔۹؎ بنابریں تحقیق روایت میں اصل مقصود متن کی تحقیق ہوتی ہے۔ اس کے بالمقابل علم الفقہ کا مقصد کسی شے سے استنباط واستدلال کرکے اس سے احکام ومسائل کا استخراج کرنا ہوتا ہے۔۱۰؎ اسی لیے علم فقہ کا مقصد صرف یہی ہے کہ وہ روایت کا مفہوم ’نبوی اصولوں ‘ کی روشنی میں واضح کرتے ہیں ۔۱۱؎ فن فقہ کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں جس روایت سے فقہاء استنباط کرتے ہیں تو وہ استنباط کے پس منظر میں اس روایت کے ثبوت کی تحقیق بھی کرتے ہیں،
Flag Counter