Maktaba Wahhabi

249 - 432
اسلامی علوم میں فقہ اور حدیث دو مستقل اورعلیحدہ علیحدہ فنون کا نام ہے۔ ان کے ماہر ین کو بھی مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ جو حضرات ’استنباط شریعت‘ میں مہارت تامہ رکھتے ہوں ان کو فقہاء او ر جو حضرات ’تحقیق خبر‘ میں دسترس کاملہ رکھتے ہوں ان کو محدثین کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔علم فقہ اورعلم حدیث چونکہ الگ الگ فنون کا نام ہے اسی لیے ان کے ماہرین کے میدان کار بھی ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں ۔ اپنے موضوع، مقصد ہر دو اعتبار سے علم فقہ اور علم حدیث میں انتہائی واضح فرق پایا جاتاہے۔ لہٰذا دو’مستقل‘ فنون کی مباحث کو آپس میں خلط ملط کرنا دراصل جہالت اور علمی بیماری کی علامت ہے کیونکہ بیماری نام ہی انتشار اور اختلاط کا ہے۔ اسی وجہ سے جب راوی کا حافظہ منتشر ہوجائے تو ایسے سوء الحفظ راوی کو محدثین کرام رحمہم اللہ المختلط کی اصطلاح سے بیان کرتے ہیں ۔۱؎ علم فقہ اور علم حدیث کو خلط ملط کرنے کی وجہ سے آج بہت سے مسائل الجھ رہے ہیں ، چنانچہ اگر ایک حدیث اپنے ثبوت میں ثابت ہوگئی تو یہ بحث کہ وہ قابل استدلال ہے یا نہیں ، یا وہ معمول بہ ہے یا نہیں ، یا راوی کا اپنا استدلال یا عمل اس کے خلاف ہے یا نہیں ، یا اس کا راوی فقیہ ہے یا نہیں ، یا بعد کے زمانوں میں اس پر کس حد تک عمل رہا، یا لوگوں کے ہاں وہ مشہور تھی یا غیر مشہور وغیرہ تمام درایتی نقد کے اصول اور یہ تمام ابحاث فن حدیث کا موضوع نہیں بلکہ فن استدلال کا موضوع ہیں ۔ حکیم لقمان رحمہ اللہ کے حوالے سے مثلا دانائی کے اصولوں کو جب کوئی شخص بیان کرتا ہے تو فن حدیث کا اس سے تعلق صرف اتنا ہوتاہے کہ تحقیق کی جائے کہ یہ خبر حکیم لقمان رحمہ اللہ سے ثابت بھی ہے یا نہیں ؟ رہایہ کہ ہمیں حکیم لقمان رحمہ اللہ کے بات سے کس حد تک اتفاق ہے یا ان کی وہ بات معقول ہے یا غیرمعقول، یاان کی بات کو صحیح ماننے پر لوگ متفق ہیں یا مختلف ، یا ان کی وہ بات ان کی اپنی دوسری باتوں کے باہم متعارض ہے یا نہیں وغیرہ یہ تمام ابحاث فن حدیث کے بجائے فن فقہ سے تعلق رکھتی ہیں ۔ ذیل میں فن فقہ اورفن حدیث میں پائے جانے والے فنی فروق کوہم مختلف نکات کی صورت میں پیش کرتے ہیں ۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اس تمام تر اختلاف کے باوجود دو مختلف علوم کا باہمی تعلق بھی معتدل انداز میں بیان کردیں تاکہ افراط وتفریط سے بچتے ہوئے زیر بحث موضوع کے جمیع پہلوؤں کا احاطہ کیا جاسکے۔فن حدیث او رفن فقہ کے چند اختلافی نکات درج ذیل ہیں: 1۔ اصولوں کے اعتبار سے فرق فن حدیث اور فن فقہ کا جائزہ اگر ان کے اصولوں کے اعتبار سے لے لیا جائے تو ان دونوں میں فرق واضح ہوجائے گا۔ مثلا فن محدثین میں شہرت،کثرت اور صلاحیات کی وافر موجودگی کی بھی ایک اہمیت ہے۔ مثلا راوی کے بارے میں اچھی شہرت اس کو ثقہ بناتی ہے۔۲؎ اور کثرت رواۃ سے روایت میں قطعیت پیدا ہوجاتی ہے۔۳؎ تعارض الروایہ کی صورت میں جمع نہ ہونے کی صورت میں اقلیت پر اکثریت کو یا ثقہ پر اوثق کی بات کو ترجیح دینا بھی اسی قبیل سے ہے۔۴؎ جبکہ فن فقہ میں جمہور کوئی دلیل ہیں ، نہ شہرت اور نہ ہی تعارض الادلہ کی صورت میں أَفْقَہ کی فقیہ کے بالمقابل اور زیادہ فقہاء کی رائے کو چند فقہاء کے مد مقابل کوئی اہمیت ہے۔ یہاں اہمیت ہے تو صرف دلیل کو ہے، البتہ سب فقہاء اگر ایک بات پر متفق ہوں تو ان کی بات کو استدلال میں ایک مقام حاصل ہے۔۵؎ لیکن وہ بھی اس وجہ سے نہیں ہے کہ کثرت ایک دلیل ہے، بلکہ اس کے اسباب اور ہیں ۔
Flag Counter