Maktaba Wahhabi

229 - 432
فقہائے موالک رحمہم اللہ کے درایتی اُصول اور ان کا تنقیدی جائزہ اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ ھ) اگرچہ فقہائے محدثین رحمہم اللہ کے آئمہ میں شمار ہوتے ہیں ، اس کے باوجود متعد وجوہات کی بنا پر متاخرین مالکی فقہاء رحمہم اللہ کے ہاں بھی جو عقیدت اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ ھ) اور ان کے مذہب کے اصولوں سے رہی ہے اس نے بھی تقلیدی روپ اختیار کیا۔ یہی وجہ ہے کہ فقہائے متقدمین رحمہم اللہ میں اِمام شافعی رحمہ اللہ (م ۲۰۴ ھ)اور اِمام احمد رحمہ اللہ (م ۲۴۱ھ)کے متبعین بالعموم فقہ اور حدیث کے سلسلہ میں متوازن رویہ اختیار کرتے رہے، جبکہ حنفیہ اور متاخرین مالکیہ میں فقہ اور حدیث کی باہم برتری اور عدم برتری کی بحثیں چلتیں رہیں ۔ ٭ اِمام خطابی رحمہ اللہ (م ۳۸۸ھ) نقد روایت کے درایتی اصولوں کے حوالے سے شوافع اور حنابلہ کے موافقت کرتے ہوئے لکھتے ہیں : والأصل أن الحدیث إذا ثبت عن رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم وجب القول بہ وصار أصلا فی نفسہ ۱؎ ’’اصول یہ ہے کہ جب حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم صحیح ثابت ہوجائے تو (درایتی نقد کے اصولوں کے نام پر اسے رد کردینے کے بجائے یوں سمجھنا چاہیے کہ) وہ خود ایک اصول کا مقام حاصل کرلیتی ہے، چنانچہ اس کے مطابق فتوی وعمل واجب ہے۔‘‘ شوافع اور حنابلہ رحمہم اللہ کے بالمقابل آئمہ اہل سنت میں سے فقہائے احناف رحمہم اللہ ہی نے حدیث کے قبول کرنے میں تقلیدی الجھنوں کی وجہ سے پس وپیش سے کام لیا ہے اور تحقیق حدیث میں محدثین کے قبولیت حدیث کے اصول ِخمسہ سے حدیث کی تحقیق کی ظنیت ہی کے قائل رہے۔ اس لیے انہوں تحقیق حدیث میں قطعیت پیدا کرنے کے لیے تحقیق ِمزید کے طور پر درایتی نقد کے اصول پیش کیے۔ اس کے بالمقابل حنابلہ اور شوافع میں چونکہ حدیث کی طرف رجحان غالب رہا ہے، اس لیے ان کے ہاں بالعموم محدثین کرام رحمہم اللہ کے بیان کردہ خبر مقبول کی شرائط خمسہ کے پائے جانے کی صورت میں تحقیق میں روایت کی صحت قطعی قرار پا جاتی ہے۔۲؎ یہی وجہ ہے کہ وہ تحقیق مزید کے قائل ہیں اور نہ ہی درایتی نقد کے عنوان سے اپنی کتب میں درایتی اصول پیش کرتے نظر آتے ہیں ۔ بہرحال اس سلسلہ میں فقہائے احناف رحمہم اللہ کی طرحمتاخرین مالکی فقہاء رحمہم اللہ کی طرف سے نقدروایت کے درایتی تصور کے عنوان سے جن اصولوں کو عام طور پر پیش کیا جاتا ہے، ان میں سے چند کا تذکرہ بطور مثال ذیل میں کیا جارہا ہے: 1۔ مخالف قرآن روایات متاخرین فقہائے مالکیہ رحمہم اللہ کا اصول یہ ہے کہ اگر کوئی روایت ظاہر قرآن، عمل اہل مدینہ اور قیاس قوی کے معارض ہو تووہ اس کو قبول نہیں کرتے۔ ٭ اس سلسلہ میں اِمام شاطبی رحمہ اللہ (م ۷۹۰ھ)ان کے اصول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رقم طراز ہیں : ہذا القسم علی ضربین: أحدہما أن تکون مخالفتہ لأصل قطعیۃ فلا بد من ردہ۔ والآخر أن تکون ظنیۃ إما بأن یتطرق الظن من جہۃ الدلیل الظنّی وإما من جہۃ کون الأصل لم یتحقق کونہ قطعیا وفی ہذا الموضع مجال للمجتہدین، ولکن الثابت فی الجملۃ أن مخالفۃ الظنی لأصل قطعی یسقط إعتبار الظنی
Flag Counter