Maktaba Wahhabi

143 - 432
کے موضوع کا تعلق مخالفت الثقات سے ہے۔ ۴۳؎ ’شاذ روایت‘ کی اقسام شذوذ فی المتن کے اعتبار سے مخالفت الثقات کی چار قسمیں ہیں : مدرج المتنمقلوب المتن اضطراب الحدیثمصحف المتن ان تمام کی تفصیل درج ذیل ہے ۔ مدرج المتن لفظ’ادراج‘ حدیث میں ایسے اضافے کو کہتے ہیں جو حقیقت میں حدیث کا حصہ نہ ہو ۔ اگر یہ متن میں واقع ہو تو اسے مدرج المتن کہتے ہیں ۔ ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۶۲ ھ) نے مدرج المتن کی تعریف ان الفاظ میں ذکر فرمائی ہے: وأما مدرج المتن فھو أن یقع فی المتن کلام لیس منہ فتارۃ یکون فی أولہ وتارۃ فی أثنائہ وتارۃ فی آخرہ وھو الأکثر لأنہ یقع بعطف جملۃ علی جملۃ أو بدمج موقوف من کلام الصحابۃ أو من بعدھم بمرفوع من کلام النبی صلي اللّٰه عليه وسلم من غیر فصل فھذا ھو مدرج المتن ۴۴؎ ’’مدرج المتن یہ ہے کہ متنِ حدیث میں ایسا کلام واقع ہو جو حقیقت میں اس کا حصہ نہ ہو ۔ ادراج کبھی حدیث کی ابتدا میں ، کبھی درمیان میں اور کبھی آخر میں واقع ہوتا ہے اور زیادہ آخر میں ہی ہوتا ہے کیونکہ ادراج ایک جملہ پر دوسرے جملہ کے عطف کے ذریعے یا صحابہ وتابعین کے موقوف کلام کو نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم کے مرفوع کلام کے ساتھ بلافصل ملا دینے سے واقع ہوتا ہے ، اسی کو مدرج المتن کہتے ہیں ۔ ‘‘ ٭ حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ) نے مدرج المتن کی وضاحت کرتے ہوئے نقل فرمایا ہے: منھا ما ادرج فی حدیث رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم من کلام بعض رواتہ بأن یذکر الصحابی أو من بعدہ عقیب ما یرویہ من الحدیث کلاما من عند نفسہ فیرویہ من بعدہ موصولا بالحدیث غیر فاصل بینھما بذکر قائلہ فیلتبس الامر فیہ علی من لا یعلم حقیقۃ الحال ویتوھم أن الجمیع عن رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔۴۵؎ ’’ادراج کی ایک قسم وہ ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کی حدیث میں کسی راوی کا کلام شامل کردیا جائے ۔ ایسا یوں ہوتا ہے کہ راوی حدیث روایت کرنے کے بعد اپنا کلام ذکر کرے ، پھر صحابی یا تابعی کا ذکر کرے اور اس کے بعد بلافصل قائل کے ذکر کے بغیر باقی حدیث موصول بیان کر دے ۔ اس طرح اس شخص پر معاملہ خلط ملط ہو جاتا ہے جو حقیقت ِحال سے واقف نہیں اور وہ اس تمام کو ہی رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کا کلام سمجھ لیتا ہے ۔ ‘‘ ٭ علامہ طیبی رحمہ اللہ (م ۷۴۳ ھ) نے مدرج المتن کے متعلق فرمایا ہے: أحدھا ما أدرج فی الحدیث من کلام بعض رواتہ فیرویہ من بعدہ متصلا یتوھم أنہ من الحدیث۔ ۴۶؎ ’’ادراج کی ایک قسم یہ ہے کہ حدیث میں کسی راوی کا کلام شامل کر دیا جائے اور اس کے بعد والا راوی اسے متصل بیان کر دے ، جس سے یہ وہم ہو کہ یہ حدیث کا حصہ ہی ہے ۔‘‘ اس کی مثال یہ حدیث ہے :
Flag Counter