Maktaba Wahhabi

135 - 432
دراصل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث پر نقد ہے جس میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے یہ بیان کیا ہے کہ’’مطلقہ ثلاثہ کے لیے نہ خرچہ ہے اور نہ رہائش ۔ ‘‘ ۲۲؎ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پیش نظر قرآن کریم کی وہ آیت تھی جس میں مذکور ہے کہ مطلقہ عورتوں کو رہائش دو ۔ ۲۳؎ ان مثالوں سے مقصود یہ استدلال ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نقد ِحدیث کے لیے متن ِحدیث کو بھی دیکھا اور بعض روایتوں کو قبول کرنے سے صرف اس لیے توقف کیا کہ ان کا مفہوم انہیں عمومی قواعد ِشرعیہ کے خلاف معلوم ہوا یا واقعہ فہمی میں راوی حدیث سے انہوں نے اختلاف کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں نہیں فرمایا تھا یا آپ صلی اللہ عليہ وسلم یوں نہیں فرماسکتے، جیسا کہ درج بالا مثالوں سے واضح ہے ۔ نقد متن اور تابعین عظام رحمہم اللہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے سنہری دور کے بعد تابعین رحمہم اللہ نے بھی نقد متن کا پورا اہتمام کیا ہے، جیساکہ درج ذیل واقعات سے ثابت ہے: ٭ سعید بن جبیر رحمہ اللہ (م ۹۵ھ) نے بیان کیا ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مٹکے کے نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ پھر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ کیا آپ نے سنا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کیا کہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیا کہتے ہیں ؟ تو میں نے کہا ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے مٹکے کا نبیذ حرام قرار دیا ہے ۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ہے ۔ ۲۴؎ ٭ اَیوب سختیانی رحمہ اللہ (م ۱۳۱ ھ) نے فرمایا ہے کہ اگر تم اپنے استاد کی غلطی معلوم کرنا چاہو تو اس کے علاوہ کسی اورکی مجلس میں بیٹھو۔ ۲۵؎ یعنی اس طریقے سے آدمی حدیث میں راوی کی غلطی کا ادراک کر سکتا ہے ۔ تابعین عظام رحمہم اللہ کی نظر نقد سند کے ساتھ نقد متن پر بھی رہتی تھی، اس کی ایک اور مثال یہ واقعہ ہے کہ ایک دفعہ سعید بن مسیب رحمہ اللہ (م ۹۴ھ) نے عامر بن سعد رحمہ اللہ (م ۱۰۳ ھ)سے روایت کی اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ((أنت منی بمنزلۃ ھارون من موسیٰ إلا أنہ لا نبیّ بعدی)) سعید بن مسیب رحمہ اللہ (م ۹۴ ھ)کہتے ہیں : ’’ میں نے چاہا کہ اس حدیث کو عامر رحمہ اللہ (م ۱۰۳ ھ)کے واسطہ کے بغیر براہِ راست حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے سن کر اس کی تصدیق کروں ۔‘‘ چنانچہ میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے ملا اور کہا کہ عامر رحمہ اللہ (م ۱۰۳ ھ)نے آپ سے یہ حدیث بیان کی ہے؟ کیا یہ صحیح ہے؟ تو انہوں نے کہا: ’’ہاں ! میں نے یہ حدیث ایسے ہی سنی ہے‘‘۔ میں نے کہا: ’’کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے؟‘‘ تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں کانوں کی طرف اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’’میں نے اپنے ان کانوں سے یہ حدیث سنی ہے۔ اگر میں نے نہ سنی ہو تو میرے کان بہرے ہوجائیں ۔‘‘ نقد ِمتن اور تبع تابعین رحمہم اللہ عہد تابعین رحمہم اللہ کے بعد تبع تابعین رحمہم اللہ کے دور آتا ہے، جس میں اس فن نے نئی شکل اختیار کی اور نقد حدیث کے متخصّص علما میدان
Flag Counter