Maktaba Wahhabi

103 - 432
٭ اِمام صنعانی رحمہ اللہ (م ۱۱۸۲ ھ) نے نقل فرمایا ہے: مجہول العین وحقیقتہ ھو من لم یرو إلا راو واحد ... أن الصحیح الذی علیہ أکثر العلماء من أھل الحدیث وغیرہ أنہ لا یقبل ۱۰۱ ؎ ’’مجہول العین کی حقیقت یہ ہے کہ اس سے صرف ایک راوی روایت لے اور صحیح موقف جس پر اہل الحدیث وغیرہ کے اکثر علماء ہیں یہ ہے کہ یہ غیر مقبول ہے ۔ ‘‘ ٭ اِمام ابن کثیر رحمہ اللہ (م ۷۷۴ ھ) رقمطراز ہیں: المبہم الذی لم یسم أو من سمی ولا تعرف عینہ فھذا ممن لا یقبل روایتہ أحد۱۰۲ ؎ ’’مبہم جس کے نام کی تصریح نہ ہو یا نام کی تصریح تو ہو مگر اس کی شخصیت غیر معروف ہو تو یہ بھی ان رواۃ میں سے جن کی روایت کسی ایک نے بھی قبول نہیں کی ۔ ‘‘ ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ)نے فرمایا ہے: ’’ مجہول الحال یعنی مستور کی روایت کو کچھ لوگوں نے غیرمشروط طور پر قبول بھی کیا ہے مگرجمہور ائمہ نے اسے رد کیا ہے ۔ ‘‘۱۰۳ ؎ واضح رہے کہ اگر ائمہ جرح وتعدیل میں سے کوئی مجہول راوی کے حال کی توثیق وتوضیح کر دے تو اس کی روایت مقبول ٹھہرتی ہے ۔ عدالت مجروح ہونے کی بنا پر محدثین کرام رحمہم اللہ کی رد کردہ چند احادیث عن عمرو بن شمر الجعفی الکوفی الشیعی عن جابر عن أبی الطفیل عن علی وعمار قالا کان النبی صلي اللّٰه عليه وسلم یقنت فی الفجر ویکبر یوم عرفۃ من صلاۃ الغداۃ ویقطع صلاۃ العصر آخر أیام التشریق ’’یعنی نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم نمازفجر میں قنوت پڑھتے ، عرفہ کے روز نماز فجر سے تکبیرات پڑھنا شروع کر دیتے اور ایامِ تشریق کے آخری روز نماز عصر کے وقت انہیں بند کر دیتے ۔ ‘‘ اس روایت کو محدثین رحمہم اللہ نے قبول نہیں کیا ۔ کیونکہ اس کی سند میں عمروبن شمرالجعفی(م ۱۵۷ھ) راوی ہے، جسے اِمام نسائی رحمہ اللہ (م۳۰۳ ھ) اور اِمام دارقطنی رحمہ اللہ (م ۳۸۵ ھ) وغیرہ نے متروک الحدیث قرار دیا ہے ۔ ۱۰۴ ؎ حدثنا أبو بکر قال حدثنا جریر عن مغیرۃ عن ابن یسار مولی لعثمان قال:جلد عثمان امرأۃ فی زنا ثم أرسل بھا مولی لہ یقال لہ المھری إلی خیبر فنفاھا الیھا ’’یعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کو زنا کی وجہ سے کوڑے لگائے اور پھر اسے خیبر کی طرف جلاوطن کر دیا ۔‘‘ محدثین رحمہم اللہ نے اس روایت کو قبول نہیں کیا کیونکہ اس میں راوی مجہول ہے، جیساکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) نے فرمایاہے۔ ۱۰۵ ؎ حدثنا یعقوب بن سفیان بن عاصم حدثنا محمد بن عمران حدثنا عیسی بن زیاد الدورقی حدثنا عبد الرحیم بن زید العمی عن أبیہ عن سعید بن المسیب عن عمر بن الخطاب مرفوعا: (( لولا النساء لعبد اللّٰہ حقا)) ’’یعنی اگر عورتیں نہ ہوتیں تو اللہ تعالیٰ کی کما حقہ عبادت کی جاتی ۔ ‘‘ محدثین رحمہم اللہ نے اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے کیونکہ اس کی سند میں عبد الرحیم بن زید عمی (م ۱۸۴ ھ) راوی کذاب ہے ۔ ۱۰۶ ؎
Flag Counter