Maktaba Wahhabi

99 - 313
غمگین کرتی ہے جو وہ کہتے ہیں، تو بے شک وہ تمہیں نہیں جھٹلاتے، لیکن وہ ظالم اللہ کی آیات ہی کا انکار کرتے ہیں۔‘‘ ابوجہل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا: إِنَّا لَا نُکَذِّبُکَ، وَلٰکِنْ نُکَذِّبُ مَا جِئْتَ بِہِ[1] ’’ہم آپ کو جھوٹا نہیں کہتے بلکہ جو کچھ آپ لے کر آئے ہیں اس کی تکذیب کرتے ہیں۔‘‘ بلکہ اخنس بن شریق نے جب ابوجہل سے آپ کے بارے میں پوچھا تب بھی اس نے کہا: اللہ کی قسم، محمد صادق ہے انہوں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا، ہم نے بنو عبد مناف کا ہر میدان میں ہر پہلو سے مقابلہ کیا، اب وہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے نبی مبعوث ہوا ہے تو ہم یہ سعادت کیسے پا سکتے ہیں، ایک روایت میں ہے کہ سقایہ، حجابہ، لواء اور نبوت بنو قصی لے جائیں تو قریش کے پاس کیا بچے گا اس لیے ہم اس کو جھٹلاتے ہیں۔[2] حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے مفتاح دارالسعادۃ [3] میں ذکر کیا ہے کہ ابوجہل نے اسی نوعیت کی بات حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے کہی تھی مگر یہ درست نہیں حضرت مسور رضی اللہ عنہ تو ہجرت کے دوسرے سال پیدا ہوئے تھے۔ اس لیے ابوجہل کی ان سے ایسی گفتگو قطعاً بے محل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے بنیادی تین اصول تھے اور وہ ان تینوں کو جھٹلاتے تھے۔ ان میں سے ایک یہ کہ آپ نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں۔ چنانچہ وہ صاف صاف کہتے تھے ﴿ لَسْتَ مُرْسَلًا ﴾[4] آپ رسول نہیں ہیں۔انہیں اس پر یقین نہیں آتا تھا کہ ہم ہی میں سے کوئی رسول کے مرتبہ پر سرفراز ہوسکتا ہے۔ ﴿بَلْ عَجِبُوٓا اَنْ جَآئَہُمْ مُّنْذِرٌ مِّنْہُمْ فَقَالَ الْکٰفِرُوْنَ ہٰذَا
Flag Counter