Maktaba Wahhabi

98 - 313
﴿وَ اِنْ یُّکَذِّبُوْکَ فَقَدْ کُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ وَ اِلَی اللّٰہِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ ﴾ (فاطر:۴) ’’اور اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو یقینا تم سے پہلے کئی رسول جھٹلائے گئے اور سب کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔‘‘ سابقہ آیت میں دعوتِ توحید کے بعد اس آیت میں رسالت کے بارے میں ان کی ہٹ دھرمی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی جارہی ہے کہ آپ کو جھٹلانا کوئی نیا نہیں پہلے انبیائے کرام کو بھی ان کی امتوں نے جھٹلایا ہے۔ آپ فکر مند نہ ہوں بلکہ صبر واستقلال سے اپنے مشن کو جاری رکھیں جیسا کہ پہلے انبیائے کرام کا عمل رہا ہے: ﴿وَلَقَدْ کُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ فَصَبَرُوْا عَلٰی مَا کُذِّبُوْا وَ اُوْذُوْا حَتّٰی اٰتٰہُمْ نَصْرُنَا ﴾ [1] ’’اور بلاشبہ یقینا تم سے پہلے کئی رسول جھٹلائے گئے تو انہوں نے اس پر صبر کیا کہ وہ جھٹلائے گئے اور ایذا دیے گئے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے کے یہ معنی قطعاً نہیں کہ وہ معاذ اللہ یہ کہتے تھے کہ آپ جھوٹ بولتے ہیں۔ بلکہ وہ آپ کو صادق وامین کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی فرمایا ہے: ﴿قَدْ نَعْلَمُ اِنَّہٗ لَیَحْزُنُکَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّہُمْ لاَ یُکَذِّبُوْنَکَ وَلٰکِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ یَجْحَدُوْنَ ﴾[2] ’’بے شک ہم جانتے ہیں کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ یقینا تجھے وہ بات
Flag Counter