ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لاَ یَمْلِکُ لَہُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ شَیْئًا وَّ لاَ یَسْتَطِیْعُوْن﴾(النحل:۷۳) ’’اور وہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں آسمانوں اور زمین سے کچھ بھی رزق دینے کے مالک ہیں اور نہ وہ (اس کی) طاقت رکھتے ہیں۔‘‘ مشرکینِ مکہ بتوں کی ہی نہیں فرشتوں کی بھی عبادت کرتے تھے اور عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عبادت کرتے تھے۔ اس آیت سے ان تمام کی نفی ہوگئی کہ جن کی بھی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے وہ نہ کسی کے رزق کے مالک ہیں نہ ہی ان میں یہ طاقت وقدرت ہے کہ کسی کو رزق دے سکیں۔ ان سے پہلے کی مخلوق کو رزق کون دیتا ہے؟ لہٰذا جب اللہ کے سوا کوئی رازق نہیں تو بندگی بھی اسی کی ہونی چاہیے اِدھر اُدھر سر مارنے کی بجائے اسی کو اپنا معبود سمجھو۔ |