Maktaba Wahhabi

96 - 313
کہیں گے اللہ، تو کہہ: پھر کیا تم ڈرتے نہیں؟‘‘ یہاں بھی بالکل یہی اسلوب ہے ان سے پوچھا جاتا ہے: کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے؟ کیا کوئی اور ہے جو آسمان وزمین سے رزق دے رہا ہے؟ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ نہ کوئی اللہ کے سوا خالق ہے اور نہ ہی رازق، تو ’لا الٰہ الا ہو‘ معبود بھی وہی ہے لہٰذا تم اسے چھوڑ کر کہاں پھر رہے ہو؟ ﴿فانی تؤفکون﴾ پھر تمہیں دھوکا کہاں سے لگا ہے اور کہاں سے بہکائے جارہے ہو کہ خالق ورازق تو ہو اللہ، مگر تم اس کے سوا دوسروں کو معبود بناتے ہو۔ توحید کی جگہ شرک، سچائی کی بجائے جھوٹ کی طرف پھر رہے ہو۔ ’’الافک‘‘ ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو اپنے صحیح رخ سے پھیر دی گئی ہو۔ اسی بنا پر ان ہواؤں کو جو اپنا اصلی رخ چھوڑ دیں ’’مؤتفکۃ‘‘ کہا جاتا ہے۔ جھوٹ بھی چوں کہ حقیقت سے پھرا ہوا ہوتا ہے اس لیے اس پر بھی ’’افک‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے۔ اللہ کو رازق تسلیم کرنے کے باوجود شرک کی راہ چلناجھوٹ کی پیروی کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَوْثَانًا وَّ تَخْلُقُوْنَ اِفْکًا اِنَّ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لاَ یَمْلِکُوْنَ لَکُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰہِ الرِّزْقَ وَ اعْبُدُوْہُ وَ اشْکُرُوْا لَہٗ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ﴾ [1] ’’تم اللہ کے سوا چند بتوں ہی کی تو عبادت کرتے ہو اور تم سراسر جھوٹ گھڑتے ہو۔ بلاشبہ اللہ کے سوا جن کی تم عبادت کرتے ہو تمہارے لیے کسی رزق کے مالک نہیں ہیں، سو تم اللہ کے ہاں ہی رزق تلاش کرو اور اس کی عبادت کرو اور اس کا شکر بجا لاؤ، اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔‘‘
Flag Counter