Maktaba Wahhabi

94 - 313
رزق کا سامان تیار کرنے والا صرف اللہ ہی ہے۔ جیسا کہ قرآنِ مجید میں توحید کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآئَ بِنَآئً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّکُمْ فَلاَ تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَندَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ﴾ [1] ’’جس نے تمہارے لیے زمین کو ایک بچھونا اور آسمان کو ایک چھت بنا دیا اور آسمان سے کچھ پانی اتارا پھر اس کے ساتھ کئی طرح کے پھل تمہاری روزی کے لیے پیدا کیے، پس اللہ کے لیے کسی قسم کے شریک نہ بناؤ، جب کہ تم جانتے ہو۔‘‘ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿وَ فِی السَّمَآئِ رِزْقُکُمْ وَ مَا تُوْعَدُوْنَ﴾ [2] ’’اور آسمان ہی میں تمہارا رزق ہے اور وہ بھی جس کا تم وعدہ دئیے جاتے ہو۔‘‘ ’’سماء‘‘ سے مراد بارش بھی ہے یعنی آسمان سے بارش کے باعث تمھیں رزق مل رہا ہے۔ جیسا کہ اوپر سورۃ البقرہ کی آیت میں ہے اور اس سے آسمان پر اللہ کے ہاں لوحِ محفوظ میں درج رزق بھی مراد ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ مَا مِنْ دَآبَّۃٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزْقُہَا وَ یَعْلَمُ مُسْتَقَرَّہَا وَ مُسْتَوْدَعَہَا کُلٌّ فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ﴾ [3] ’’اور زمین میں کوئی چلنے والا (جاندار) نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی پر ہے اور وہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ اور اس کے سونپے جانے کی جگہ کو جانتا ہے، سب کچھ ایک واضح کتاب میں درج ہے۔‘‘
Flag Counter