Maktaba Wahhabi

93 - 313
اپنے والدین کو پہنچائیں جو اولیائے کرام سے اس ثواب کے زیادہ مستحق ہیں تو ایسا وہ نہیں کریں گے۔ میں نے ان میں سے اکثر کو دیکھا جو اولیائے کرام کی قبروں کی چوکھٹ پر سجدہ کرتے ہیں، ان میں سے بعض وہ ہیں جو قبروں میں پڑے بزرگوں میں تصرف ثابت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حسبِ مراتب ان میں تصرف کے مراتب ودرجات مختلف ہیں۔ اور جو ان میں پڑھے لکھے ہیں وہ چار یا پانچ بزرگوں میں تصرف کے قائل ہیں۔ اور جب ان سے اس بارے میں دلیل طلب کی جائے تو کہتے ہیں کہ یہ سب بذریعہ کشف ثابت شدہ حقیقت ہے۔ قاتلہم اللہ تعالی ما اجہلہم واکثر افتراء ہم‘ اللہ انہیں ہلاک وبرباد کرے کس قدر ان کی جہالت اور ان کا افترا ہے۔ اور بعض وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ یہ بزرگ قبروں سے نکل کر مختلف شکلیں اختیار کرلیتے ہیں۔ اور ان کے علماء کہتے ہیں کہ ان کی ارواح مختلف شکلوں میں ظاہر ہوتی ہیں اور جہاں چاہتے ہیں آتے جاتے ہیں۔ بسا اوقات وہ شیر اور ہرن کی صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ یہ سب باتیں باطل ہیں۔ کتاب وسنت میں اور سلف کے کلام میں اس کی کوئی بنیاد نہیں، ان لوگوں نے سادہ لوح انسانوں کے دین میں فساد پیدا کردیا ہے۔ یہود ونصاریٰ اور دہریوں کے نزدیک دین کو مذاق بنا دیا ہے ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے عفو وعافیت کے طلب گار ہیں۔ [1] ﴿یَرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ ﴾ یہ مبتدا کی خبر ہے یا جملہ مستانفہ ہے یا ’’خالق‘‘ جو مبتدا واقع ہوا ہے، کی دوسری صفت ہے اور خبر محذوف ہے۔ امام رازی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ’یرزقکم‘ مضارع کے صیغہ میں نعمتِ رزق کے آخر تک باقی رہنے کی طرف اشارہ ہے۔ شکمِ مادر سے آخری لمحات تک رزق دینے والا اللہ ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ ہی نعمت عطا کرنے والے اور اسے آخری لمحات تک باقی رکھنے والے ہیں۔ نہ کوئی اس کے علاوہ نعمت دینے والا ہے اور نہ ہی اللہ کی دی ہوئی نعمت کو اس کے سوا کوئی اور ختم کرنے والا ہے۔ آسمان سے بارش برسا کر زمین سے تمہارے
Flag Counter