Maktaba Wahhabi

92 - 313
بلکہ یہ بھی فرمایا: ﴿یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجْتَمَعُوْا لَہٗ ط وَ اِنْ یَّسْلُبْہُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَّا یَسْتَنْقِذُوْہُ مِنْہُ ط ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ ﴾ [1] ’’اے لوگو! ایک مثال بیان کی گئی ہے سو اسے غور سے سنو! بے شک وہ لوگ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، ہرگز ایک مکھی پیدا نہیں کریں گے، خواہ وہ اس کے لیے جمع ہوجائیں اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے وہ اسے اس سے چھڑا نہ پائیں گے، کمزور ہے مانگنے والا اور وہ بھی جس سے مانگا گیا۔‘‘ علامہ شہاب الدین سیّد محمود آلوسی رحمہ اللہ مفتی بغداد، اپنی معروف تفسیر روح المعانی میں اسی آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اس آیت میں ان غالیوں کے غلو کی مذمت کی طرف اشارہ ہے جو وہ اولیائے کرام کے بارے میں کرتے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ سے غافل ہو کر مشکلات میں ان سے مدد مانگتے ہیں۔ ان کی نذر ومنت مانتے ہیں۔ ان میں جو کچھ عقل مند ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ بزرگ اللہ کے ہاں ہمارا وسیلہ ہیں، ہم نذر اللہ کی مانگتے ہیں اور اس کا ثواب بزرگوں کو پہنچاتے ہیں۔ اور یہ کوئی پوشیدہ بات نہیں کہ وہ اپنے پہلے دعویٰ میں بتوں کی پرستش کرنے والوں کے مشابہ ہیں۔ جو کہتے تھے کہ ہم ان کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کردیتے ہیں۔ اور ان کے دوسرے دعویٰ میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ ان سے اپنے مریضوں کی شفا یا ان کے گم شدہ کو لوٹانے وغیرہ جیسے معاملات کو ان سے طلب نہ کریں۔ اور ان کے حال سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایسے امور ان سے طلب کرتے ہیں۔ اس کی تائید اس سے ہوتی ہے کہ اگر انہیں کہا جائے کہ وہ اللہ کی نذر مانیں اور اس کا ثواب
Flag Counter