جب سب کا وہی خالق ہے اور سب اسی کی مخلوق ہیں تو کوئی بھی عبادت کا استحقاق نہیں رکھتا۔ بلکہ مشرکین اس بات کے معترف تھے کہ اللہ کے علاوہ کوئی خالق نہیں۔ ﴿وَ لَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ ﴾ [1] ’’اور بلاشبہ اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو ضرورہی کہیں گے کہ اللہ نے۔‘‘ اسی موضوع کی دیگر آیات العنکبوت[2] ، النمل[3]، المومنون[4] وغیرہ سورتوں میں ہیں۔ مگر اس اعترافِ حقیقت کے باوجود وہ اللہ خالق ومالک کے سوا مخلوق کی عبادت کرتے تھے۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ ٰالِہَۃً لَّا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ ہُمْ یُخْلَقُوْنَ وَ لاَیَمْلِکُوْنَ لِاَنْفُسِہِمْ ضَرًّا وَّ لاَ نَفْعًا وَّ لاَ یَمْلِکُوْنَ مَوْتًا وَّ لاَ حَیٰوۃً وَّ لاَ نُشُوْرًا ﴾ [5] ’’اور انہوں نے اس کے سوا کئی اور معبود بنا لیے، جو کوئی چیز پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں۔ اور اپنے لیے نہ کسی نقصان کے مالک ہیں اور نہ نفع کے اور نہ کسی موت کے مالک ہیں اور نہ زندگی کے اور نہ اٹھائے جانے کے۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لاَ یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ ہُمْ یُخْلَقُوْنَ اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَائٍ ج وَ مَا یَشْعُرُوْنَ لا اَیَّانَ یُبْعَثُوْن ﴾ [6] ’’اور وہ لوگ جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں، وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں۔ مردے ہیں زندہ نہیں ہیں اور وہ نہیں جانتے کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘ |