یہ سب نعمتیں اور رحمتیں دینے والا صرف اللہ ہے۔ وہ یہ رحمتیں کسی کو دینا چاہے تو کوئی روک نہیں سکتا اور اگر ان رحمتوں کا دروازہ بند کردے تو کوئی کھولنے والا نہیں ہے۔ یہی حقیقت سورۃ یونس میں یوں بیان ہوئی ہے: ﴿وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ اﷲُ بِضُرٍّ فَلاَ کَاشِفَ لَہٗ اِلَّا ہُوَ وَ اِنْ یُّرِدْکَ بِخَیْرٍ فَلاَ رَآدَّ لِفَضْلِہٖ یُصِیْبُ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ ﴾[1] ’’اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اُس کے سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تیرے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کرلے تو کوئی اس کے فضل کو ہٹانے والا نہیں، وہ اسے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے پہنچا دیتا ہے۔‘‘ ایک اور جگہ فرمایا: ﴿قُلْ اَفَرَئَ یْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ اَرَادَنِیَ اﷲُ بِضُرٍّ ہَلْ ہُنَّ کٰشِفٰتُ ضُرِّہٖٓ اَوْ اَرَادَنِیْ بِرَحْمَۃٍ ہَلْ ہُنَّ مُمْسِکٰتُ رَحْمَتِہٖ ﴾ [2] ’’(اے نبی! آپ انہیں): کہیں کیا تم نے دیکھا کہ وہ ہستیاں جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانے کا ارادہ کرے تو کیا وہ اس نقصان کو ہٹانے والی ہیں؟ یا وہ مجھ پر کوئی مہربانی کرنا چاہے تو کیا وہ اس کی رحمت کو روکنے والی ہیں؟‘‘ یہی بات اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانعام: ۱۷، الاحزاب:۱۷، الفتح: ۱۱، میں بھی بیان فرمائی ہے۔ اور اسی حقیقت کا اظہار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعاؤں میں کیا ہے۔ چناں چہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: |