کہ ایک خوب صورت ڈھانچہ ہی نہیں بنایا بلکہ حسنِ خلق، حسنِ صوت، حسنِ خط، جودۃ العقل والفہم، حلاوتِ لسان اور دیگر اوصاف حسنہ سے بھی انہیں نوازا ہے اور ان کے درجات بھی مختلف ہیں۔ گویا ’’الخلق‘‘ کا عموم جمالِ ظاہری اور جمالِ باطنی دونوں کو شامل ہے بلکہ اس کے عموم میں کائنات کی تجدید وتوسیع بھی شامل ہے کہ اس میں عجائبات اور نئے نئے سیاروں کو پیدا کرتا رہتا ہے۔ ﴿ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدَیْر ﴾ ’’اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔‘‘ کوئی چیز اس کے دستِ قدرت سے خارج نہیں۔ جسے چاہے، جیسا چاہے، پیدا کرنے پر قادر ہے۔ اپنی مخلوق کی صفات وصلاحیتوں میں کمی بیشی کا اسی کو اختیار ہے، جسے چاہے معتدل شکل وصورت عطا فرمائے، جسے چاہے کوتاہ قامت بنا دے، جسے چاہے قوت وطاقت عطا فرمائے، جسے چاہے کمزور وناتواں بنا دے، چاہے تو جوانی میں کچھ نہ دے، چاہے تو یاس وناتوانی میں اولاد سے نواز دے، جسے چاہے بیٹے دے، جسے چاہے بیٹیاں دے، بادشاہت اسی کی ہے وہی قادرِ مطلق ہے اور وہی سب پر غالب ہے۔ جس کے بارے میں جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے کسی کو دم مارنے کی جا نہیں۔ تعالیٰ اللہ عما یصفون |