Maktaba Wahhabi

78 - 313
﴿اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلّا اِٰنثًا وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًا ﴾[1] ’’وہ اس کے سوا نہیں پکارتے مگر مؤنثوں کو اور نہیں پکارتے مگر سرکش شیطان کو۔‘‘ گویا مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بنا کر ان کی تصوراتی مورتیاں بنا کر، ان کی پرستش کرتے تھے اور ان سے یہ پرستش سرکش شیاطین کرواتے تھے۔ اس لیے اصل پوجا پاٹ تو شیاطین کی ہے۔ بت، فرشتے یا صالحین تو محض نام ہیں۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’مع کل صنم جنیۃ‘ ہر بت کے ساتھ جننی ہے۔ [2] قیامت کے روز اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ﴿اَلَمْ اَعْہَدْ اِلَیْکُمْ ٰیبَنِیْٓ ٰادَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ﴾ [3] ’’کیا میں نے تمہیں تاکید نہیں کی تھی اے اولادِ آدم! کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا یقینا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔‘‘ مشرکین کے اسی عقیدہ کے تناظر میں فرمایا گیا ہے کہ فرشتے تو اللہ کے مکرم بندے ہیں، اور اللہ کے قاصد ہیں نہ کہ معبود۔ ’’رسلا‘‘ سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمام فرشتے قاصد ہیں۔ مگر قرآنِ مجید ہی سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ذمہ داری تمام فرشتوں کی نہیں چنانچہ سورۃ الحج میں ارشاد فرمایا: ﴿اَللّٰہُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلاً وَّ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اﷲَ سَمِیْعٌم بَصِیْرٌ ﴾ [4] ’’اللہ فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے چنتا ہے اور لوگوں سے بھی، بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘
Flag Counter