نے انسان کی قوتِ ملکوتی کو فرشتہ قرار دیا۔ جیسا کہ سر سیّد احمد خان نے اپنی ’’تفسیر القرآن‘‘ میں کہا ہے۔ مگر یہ قطعاً غلط اور قرآن وسنت کی نصوصِ صریحہ سے انحراف ہے۔ انہی فرشتوں کے بارے میں یہاں فرمایا گیا ہے کہ یہ اللہ کے قاصد ہیں۔ جس طرح زمین اور آسمان کو اللہ نے بنایا ہے اسی طرح فرشتوں کو اس نے اپنا قاصد اور پیغامبر بنایا ہے۔ یہ دراصل کفارِ مکہ پر تعریض ہے کہ تم نے تو انہیں اللہ کی بیٹیاں بنا کر ان کی عبادت وپرستش شروع کررکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَجَعَلُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ الَّذِیْنَ ہُمْ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا اَشَہِدُوْا خَلْقَہُمْ سَتُکْتَبُ شَہَادَتُہُمْ وَ یُسْئَلُوْنَ ﴾ [1] ’’اور انہوں نے فرشتوں کو وہ جو رحمان کے بندے ہیں، عورتیں بنا دیا، کیاوہ ان کی پیدائش کے وقت حاضر تھے؟ ان کی گواہی ضرور لکھی جائے گی اور وہ پوچھے جائیں گے۔‘‘ امام ضحاک رحمہ اللہ فرماتے ہیں مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں مانتے تھے، ان کی تصویریں عورتوں کی شکل پر بناتے تھے اور کہتے تھے یہ فرشتوں کی صورتیں ہیں جو اللہ کی لڑکیاں ہیں اور ان کی عبادت سے ہمارا مقصد اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا ہے۔[2] سورۃ النجم میں ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ لَیُسَمُّوْنَ الْمَلٰٓئِکَۃَ تَسْمِیَۃَ الْاُنْثٰی ﴾[3] ’’بے شک وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے یقینا وہ فرشتوں کے نام عورتوں کے ناموں کی طرح رکھتے ہیں۔‘‘ |