Maktaba Wahhabi

73 - 313
ہے۔پھر’مُقَرَّبِیْنَ‘ ہیں جن میں میکائیل، اسرافیل، عزرائیل ، حاملین عرش اور عرش کا طواف کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿لَنْ یَّسْتَنْکِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّکُوْنَ عَبْدًا لِّلَّہِ وَ لاَ الْمَلٰٓئِکَۃُ الْمُقَرَّبُوْنَ ﴾ [1] ’’مسیح ( علیہ السلام ) ہرگز اس سے عار نہیں رکھے گا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو اور نہ مقرب فرشتے ہی۔‘‘ حضرت رفاعہ بن رافع الزرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور پوچھا: مَا تَعُدُّوْنَ اَہْلَ بَدْرٍ فِیْکُمْ؟ قَالَ: مِنْ اَفْضَلِ الْمُسْلِمِیْنَ، قَالَ وَکَذَلِکَ مَنْ شَہِدَ بَدْراً مِنَ الْمَلَائِکَۃِ[2] ’’آپ اپنے اندر اہلِ بدر کو کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: مسلمانوں میں سے سب سے افضل، جبریل علیہ السلام نے کہا اسی طرح جو فرشتے بدر میں شریک ہوئے وہ دوسروں سے افضل ہیں۔‘‘ بدر میں شریک ہونے والوں میں حضرت جبریل، حضرت میکائیل اور حضرت اسرافیل کا نام تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت میں آیا ہے۔ [3] جبریل علیہ السلام کا قرآنِ پاک میں ’’روح القدس، روح الامین، رسولِ کریم، ذو قوۃ، متین، مطاع، امین‘‘ کے القاب سے ذکر ہوا ہے۔ تمام فرشتوں پر ایمان ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿امَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ ط کُلٌّ ٰامَنَ بِاﷲِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ قف لاَ نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ قف ﴾ [4] ’’رسول اس پر ایمان لایا جو اس کے ربّ کی جانب سے اس کی طرف
Flag Counter