’ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ‘ ’’فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جو دو دو اور تین تین اور چار چار پروں والے ہیں۔‘‘ الملائکۃ: اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ایک مخلوق ’’الملائکہ‘‘ یعنی فرشتے ہیں۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے نور سے پیدا کیا ہے۔ چناں چہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’ خُلِقَتِ الْمَلَاِئِکَۃُ مِنْ نُّوْرٍ، وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَّارِجٍ مَن نَّارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَکُمْ ‘[1] ’’فرشتوں کو نور سے، جنات کو آگ کے شعلہ سے پیدا کیاگیا ہے اور آدم علیہ السلام کو اس سے جس سے تمہیں آگاہ کیا گیا ہے۔‘‘ یہ فرشتے، جن وانس کی طرح نر ومادہ پر مشتمل نہیں، نہ وہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں۔ نہ ان شادی بیاہ ہوتا ہے نہ اولاد۔ نور سے بنے ہوئے یہ لطیف اجسام رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں مختلف اشکال بدلنے کی قدرت دے رکھی ہے، ان کی تعداد حدِ شمار وقطار سے خارج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے تذکرہ میں فرمایا: ﴿وَ مَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِلَّا ہُوَ ﴾[2] ’’تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ حدیث معراج میں بیت المعمور کے ذکر میں آیا ہے کہ وہ ساتویں آسمان پر ہے ہر روز اس میں ستر ہزار فرشتے نمازکرتے ہیں جس نے ایک بارحاضری دے دی اس کی دوبارہ باری نہیں آتی۔ [3] بلکہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے تو فرمایا ہے کہ یہ بھی ساتویں آسمان پر رہنے والے |