Maktaba Wahhabi

65 - 313
میں چڑھتے رہیں۔‘‘ حدیث معراج میں ہے کہ جب مجھے آسمان کی طرف لے جایا گیا: فَضَرَبَ بَابًا مِنْ اَبْوَابِہَا، فَنَادَاہٗ أَہْلُ السَّمَائِ مَنْ ہَذَا؟ فَقَالَ: جِبْرِیْلُ قَالُوْا: وَمَنْ مَّعَکَ؟ قَالَ: مَعِیَ مُحَمَّدٌالحدیث[1] ’’تو جبریل علیہ السلام نے آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھٹکھٹایا تو آسمان والے فرشتوں نے کہا: کون؟ تو کہا: جبریل، انہوں نے کہا: آپ کے ساتھ اور کون ہے؟ جبریل علیہ السلام نے کہا: محمد، صلی اللہ علیہ وسلم ۔‘‘ آسمان کے دروازوں کے بارے میں اور احادیث بھی ہیں۔ آسمان محض ایک مضبوط چھت ہی نہیں بلکہ یہ چھت اپنی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ السَّمَآئِ ذَاتِ الْحُبُکِ ﴾[2] ’’اور قسم ہے آسمان کی جو راستوں والا ہے۔‘‘ ’’الحبک‘‘ کے معنی راستے بھی ہیں اور ان لہروں پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے جو تیز ہوا سے ریت کے ٹیلوں پر بن جاتی ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اسی کے معنی ’’الخلق الحسین‘‘ خوب صورت مخلوق کیے ہیں۔ [3] آسمان کو تاروں سے مزین کیا، جس کا ذکر قرآنِ مجید میں متعدد مقامات پر ہے۔ بادلوں کی مختلف شکلیں اور ان میں سے آسمان کا منظر عجیب سماں باندھتا ہے۔ سات آسمانوں کے علاوہ زمین کے بارے میں قرآنِ مجید میں صرف ایک مقام پر اشارۃً فرمایا گیا ہے: ﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّ مِنَ الْاَرْضِ مِثْلَہُنَّ﴾ [4] ’’اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدااور زمین سے بھی ان کی مانند۔‘‘
Flag Counter