Maktaba Wahhabi

64 - 313
آسمان ہی کے بارے میں فرمایا: ﴿وَ جَعَلْنَا السَّمَآئَ سَقْفًا مَّحْفُوظًا ﴾ [1] ’’اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا۔ گویا یہ بڑی مضبوط چھت ہے۔ اس میں بڑے مضبوط برج یعنی قلعے ہیں۔ قرآن میں ایک سورۃ کا نام ہی اس مناسبت سے ’’البروج‘‘ ہے۔ ﴿وَالسَّمَائِ ذَاتِ الْبُرُوْج﴾ ’’قسم ہے برجوں والے آسمان کی۔‘‘ ان قلعوں کی حیثیت یوں محسوس ہوتی ہے کہ یہ آسمان کی چھت کی مضبوطی کا باعث بھی ہیں۔ جیسے زمین پر پہاڑ ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الْجِبَالَ اَوْتَادًا ﴾[2] ’’اور کیاہم نے پہاڑوں کو میخیں نہیں بنا دیا۔‘‘ ایک اور جگہ فرمایا: ﴿وَ اَلْقٰی فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِکُمْ ﴾ [3] ’’اور اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ دیے کہ وہ تمہیں ہلا نہ دے۔‘‘ اس کی گردش اور رفتار میں انضباط رہے۔ اور غیر طبعی حرکت سے بربادی نہ ہو۔ غالباً اسی انداز پر آسمانوں میں بروج ہیں۔ اور یہ اس لیے بھی کہ یہ ’’بروج‘‘ آسمان کے خطوں کو ایک دوسرے سے جدا کرنے کا سبب بنیں۔ (واللہ اعلم) آسمان میں جیسے علیحدہ علیحدہ خطوں میں برجوں میں اس طرح اس میں آنے جانے کے لیے بہت سے دروازے بھی ہیں۔ چناں چہ ارشاد فرمایا: ﴿وَ لَوْ فَتَحْنَا عَلَیْہِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَآئِ فَظَلُّوْا فِیْہِ یَعْرُجُوْنَ ﴾[4] ’’اور اگر ہم ان پر آسمان سے کوئی دروازہ کھول دیں، پس وہ دن بھر اس
Flag Counter