Maktaba Wahhabi

60 - 313
کوئی چیز اپنے خالق وصانع کے بغیر وجود میں نہیں آتی۔ ایک معمولی چیز جب صانع کے بغیر خود بخود نہیں بن سکتی تو یہ آسمان اور زمین بغیر کسی صانع اور خالق کے خود بخود وجود میں کیسے آگئے؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ اور اپنی قوم کو توحید کی دعوت دی تو انہوں نے فرمایا: ﴿قَالَ بَلْ رَّبُّکُمْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الَّذِیْ فَطَرَہُنَّ وَ اَنَا عَلٰی ذٰلِکُمْ مِّنَ الشّٰہِدِیْنَ ﴾ [1] ’’کہا: بلکہ تمہارا رب، آسمانوں اور زمین کا رب ہے۔ جس نے انہیں پیدا کیا اور میں اس پر گواہی دینے والوں میں سے ہوں۔‘‘ حضرت سیّدنا یوسف علیہ السلام کی دعا کے الفاظ ہیں: ﴿رَبِّ قَدْ ٰاتَیْتَنِیْ مِنَ الْمُلْکِ وَ عَلَّمْتَنِیْ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ ج تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ ﴾ [2] ’’اے میرے ربّ! بے شک تو نے مجھے حکومت سے حصہ دیا اورباتوں کی اصل حقیقت میں سے کچھ سکھایا، آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے دنیا اور آخرت تو ہی میرا یارومددگار ہے، مجھے مسلم ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔‘‘ حضرت یوسف علیہ السلام نے اللہ سے کچھ طلب کرنے سے پہلے، اللہ کے انعامات واحسانات کا اعتراف کیا پھر اللہ تعالیٰ کی صفت﴿ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ﴾ سے دعا کی۔ مولائے کریم! آپ زمین وآسمان بنانے اور انہیں سنوارنے پر قادر ہیں۔ میری حالت بھی سنوار دے، میرے حالات سازگار بنا دے۔ آپ ہی دنیا وآخرت میں
Flag Counter