Maktaba Wahhabi

55 - 313
’’اے اللہ! میری اعانت فرما کہ میں تیری ایسی حمد کہوں جو تیری ان نعمتوں کے شکر پر پورا اترپائے جو آپ نے مجھ پرکر رکھی ہیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر مجھے فضیلت عطا فرمائی ہے۔‘‘ عبداللہ بن محمد رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے کہا اس سے مجھے ضرور ملنا چاہیے اور پوچھنا چاہیے کہ یہ کلمات تم نے کہیں سے سیکھے ہیں یا تمہیں ان کا الہام ہوا ہے۔ چناں چہ میں اس کے پاس گیا اور اس سے دعائیہ کلام کے بارے میں پوچھا اور یہ بھی دریافت کیا کہ آپ کس نعمت پر حمد وشکر ادا کرتے ہیں اور اللہ نے کس فضیلت سے آپ کو نوازا ہے۔ تو اس نے کہا میری حالت تو تم دیکھ رہے ہو۔ اگر اللہ آسمان سے آگ برسا کر مجھے راکھ کردے، پہاڑوں کو حکم دے اور وہ مجھے پیس کر رکھ دیں، دریا کو حکم دے تو وہ مجھے پانی میں غرق کردے، زمین کو حکم دے تو وہ مجھے اپنے اندر دھنسا دے لیکن میری زبان پر جو نعمت جاری ہے اس کی بنا پر تو میں اللہ کا شکر ہی کروں گا۔ پھر اس نے فرمایا: عبداللہ تم آئے ہو تو ایک کام کردو، میں یہاں بے کار پڑا ہوں میرا بیٹا تھا جو مجھے نماز کے لیے وضو کروا دیتا تھا۔ میرے کھانے پینے میں معاون تھا۔ تین دن سے وہ میرے پاس نہیں آیا اگر ہوسکتا ہے تو اسے تلاش کرو۔ میں نے کہا اس سے بڑی خدمت اور کیا ہوگی اور کسی انسان کی خدمت میں اس سے بڑا اجر وثواب اور کیا ہوگا۔ چناں چہ میں تلاش کے لیے نکل پڑا۔ میں تھوڑی ہی دور گیا تو کیا دیکھتا ہوں ایک انسان کو درندہ نوچ رہا ہے۔ میں نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا اور واپس پلٹ آیا۔ میں نے انہیں سلام کہا، انہوں نے سلام کا جواب دیا، پھر فرمایا میرے کام کا کیا بنا؟ میں نے ان سے کہا آپ یہ بتلائیں کہ آپ اللہ کے ہاں مکرم ہیں یا حضرت ایوب علیہ السلام ؟ انہوں نے کہا ایوب علیہ السلام ، میں نے کہا آپ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے کیا معاملہ کیا تھا اور ان کے مال، آل اولاد کے ذریعے سے کیسے آزمایا تھا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں کیسا پایا؟ وہ فرمانے لگے ’وجدہ صابراً شاکراً
Flag Counter