Maktaba Wahhabi

48 - 313
۴: حضرت سیّدہ جویریہ رضی اللہ عنہا امّ المومنین کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر سے باہر تشریف لے گئے تو ضحی کے وقت کے بعد واپس تشریف لائے اور میں بیٹھی ذکر اللہ میں مصروف تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سے میں گیا ہوں تم اسی حالت میں بیٹھی ہوئی ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چار کلمات تین دفعہ کہے ہیں اگر ان کا وزن اس ذکر سے کیا جائے جو آج تو نے کیا ہے تو ان تین مرتبہ کہے ہوئے چار کلمات کا وزن بڑھ جائے۔ وہ کلمات حسب ذیل ہیں: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ عَدَدَ خَلْقِہِ، وَرِضَا نَفْسِہِ، وَزِنَۃَ عَرْشِہِ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہِ۔ ‘[1] ’’اللہ پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ جو اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر اور اس کی رضا کے مطابق، اور اس کے عرش کے وزن کے برابر اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔‘‘ تسبیح وتحمید کے ان کلمات پر غور فرمائیے، ان سے مقصود اللہ تعالیٰ کی بے حد وبے شمار حمد وثنا ہے، کہ یہ اللہ کی مخلوق کے برابر، وہ کہاں کہاں ہے اور کیا ہے خود اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرما دیا ہے ﴿وما یعلم جنود ربک الا ہو﴾ تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ یہ تحمید وتسبیح اس قدر کہ اللہ تعالیٰ اس پر راضی ہوجائے، یہ تحمید وتسبیح اللہ کے عرش کے وزن کے برابر، کرسی جو زمین اور اس کے اوپر ساتوں آسمانوں کو گھیرے ہوئے ہے عرش کے مقابلے میں ایسے ہے جیسے سحرا میں لوہے کا چھلّا۔ پھر یہ تحمید وتسبیح اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا: کہ ﴿قُلْ لَّوْ کَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ
Flag Counter