Maktaba Wahhabi

306 - 313
﴿فَمَنْ نَّکَثاَا فَاِنَّمَا یَنْکُثاُا عَلٰی نَفْسِہٖ ج ﴾[1] ’’پھر جس نے عہد توڑا تو درحقیقت وہ اپنی ہی جان پر عہد توڑتا ہے۔‘‘ امام ابن ابی حاتم نے ابوزکریا الکوفی سے نقل کیا ہے کہ ایک صاحب نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائی کہ مکاریوں سے پرہیز کرو۔ مکر کا وبال مکار پر ہی پڑتا ہے اور اس کی جواب دہی اللہ کے ہاں ہوگی۔ [2] یہاں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے کہ بعض اوقات مکر وفریب اور بری سازش کرنے والے کی سازش کامیاب ہوجاتی ہے اور اس کا نقصان بھی دوسرے کو پہنچتا ہے۔ اس کا ایک جواب یہ ہے کہ بے گناہ کے خلاف ظالم کے ظلم کا وبال ظالم کو عملِ مکافات کے طور پر پہنچتا ہے مگر ظالم اس کا احساس نہیں کرتا اور نہیں سمجھتا کہ میرا یہ نقصان میرے کسی ظلم کا نتیجہ ہے۔ دوسر اجواب یہ ہے کہ یہ انجام کار اور آخرت کے اعتبار سے ہے۔ ظلم وتعدی کرنے والاتو کسی کی دنیا خراب کرتا ہے، مظلوم اس پر صبر کرے تو اسے اجر ملتا ہے اور ظالم کا نقصان آخرت میں عذاب کی صورت میں ہے جو دنیوی نقصان سے بہر نوع زیادہ ہے۔ جیسے حدیث میں ہے کہ دنیا کافر کے لیے جنت ہے اور مسلمان کے لیے قید خانہ ہے۔ بعد کے جملے سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ ﴿فَہَلْ یَنْظُرُوْنَ ﴾ کیا یہ پہلے لوگوں سے ہونے والے طریقے کے سوا کس اور طریقے کا انتظار کررہے ہیں۔ پہلے لوگ اللہ کے رسول کی نافرمانی کے نتیجے عذاب میں مبتلا ہوئے تو کیا یہ بھی اسی انتظار میں ہیں کہ اللہ کا عذاب کب آتا ہے۔ بلکہ وہ تو خود اللہ سے عذاب کا مطالبہ کرتے اور کہتے تھے: ﴿اَللّٰہُمَّ اِنْ کَانَ ہٰذَا ہُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَآئِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ ﴾[3] ’’اے اللہ! اگر صرف یہی تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے
Flag Counter