Maktaba Wahhabi

303 - 313
بلکہ یہ بھی کہا کہ فرشتہ وحی لے کر ہمارے اوپر کیوں نہیں آتا۔ [1] محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ہی کیوں آتا ہے۔ یہی ’’استکبار‘‘ پہلا جرم تھا جو شیطان سے سرزد ہوا تھا، چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جب آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم فرمایا تو شیطان نے سجدہ سے انکار کردیا، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَسَجَدَ الْمَلٰٓئِکَۃُ کُلُّہُمْ اَجْمَعُوْنَ اِلَّاآ اِبْلِیْسَط اِسْتَکْبَرَ وَ کَانَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ ﴾ [2] ’’پس تمام فرشتوں، سب کے سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے تکبر کیا اور کافروں سے ہوگیا۔‘‘ پھر ہر دور میں اسی کے متکبر پیروکاروں نے انبیائے کرام اور دینِ حق کا انکار کیا۔ یہودی بھی اسی تکبر میں مارے گئے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم بنو اسماعیل میں سے کیوں نبوت کے لیے منتخب کئے گئے۔ بلکہ انبیائے کرام کے بارے ان کی عمومی روش یہ تھی: ﴿اَفَکُلَّمَا جَآئَکُمْ رَسُوْلٌم بِمَا لَا تَہْوٰٓی اَنْفُسُکُمْ اسْتَکْبَرْتُمْ فَفَرِیْقًا کَذَّبْتُمْ وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ ﴾ [3] ’’پھر کیا جب کبھی کوئی رسول تمھارے پاس وہ چیز لے کر آیا جسے تمھارے دل نہ چاہتے تھے، تم نے تکبر کیا تو ایک گروہ کو جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے۔‘‘ مشرکین وکفار بھی اسی استکبار میں مارے گئے اور قرآنِ پاک میں جا بجا ان کی تردید ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تکبر اچھا لباس پہننا نہیں بلکہ تکبر ’ بَطْرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ[4]’’حق کو ردّ کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا‘‘ ہے۔ اس وضاحت کے ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:
Flag Counter