Maktaba Wahhabi

299 - 313
سمجھتے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَالُوْا لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ ﴾ [1] ’’یہ اس لیے کہ انھوں نے کہا: ہم پر اَن پڑھوں کے بارے میں (گرفت کا) کوئی راستہ نہیں۔‘‘ یہود کے ایسے رویے سے ان کا دل برداشتہ ہونا فطری عمل تھا، اسی لیے وہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے کہ اگر ہمارے ہاں کوئی رسول آیا تو ہم کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے بلکہ ہدایت قبول کرنے میں سب سے بازی لے جائیں گے۔ ان کی اس خواہش وتمنا کا ذکر ایک اور مقام پر بھی آیا ہے: ﴿وَ اِنْ کَانُوْا لَیَقُوْلُوْنَ لَوْ اَنَّ عِنْدَنَا ذِکْرًا مِّنَ الْاَوَّلِیْنَ لَکُنَّا عِبَادَ اللّٰہِ الْمُخْلَصِیْنَ ﴾ [2] ’’اور بے شک وہ (کافر) تو کہا کرتے تھے: اگر واقعی ہمارے پاس پہلے لوگوں کی کوئی نصیحت ہوتی تو ہم ضرور اللہ کے چنے ہوئے بندے ہوتے۔‘‘ اسی طرح سورۃ انعام میں قرآنِ پاک کی تابعداری کا حکم دیتے ہوئے فرمایا: ﴿اَنْ تَقُوْلُوْآ اِنَّمَآ اُنْزِلَ الْکِتٰبُ عَلٰی طَآئِفَتَیْنِ مِنْ قَبْلِنَا وَ اِنْ کُنَّا عَنْ دِرَاسَتِہِمْ لَغٰفِلِیْنَ اَوْ تَقُوْلُوْا لَوْ اَنَّآ اُنْزِلَ عَلَیْنَا الْکِتٰبُ لَکُنَّآ اَہْداٰای مِنْہُمْ فَقَدْ جَآئَکُمْ بَیِّنَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ ہُدًی وَّ رَحْمَۃٌ ﴾ [3] ’’ایسا نہ ہو کہ تم کہو کہ کتاب تو صرف ان دو گروہوں (یہود ونصاریٰ) پر اتاری گئی جو ہم سے پہلے تھے اور بے شک ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے یقینا بے خبر تھے۔ یا یہ کہو کہ اگر واقعی ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم
Flag Counter