Maktaba Wahhabi

295 - 313
میں سب بے بس ہیں۔ بالفرض ان میں سے کوئی اپنے مقام سے ہٹ جائے تو انھیں تھامنے والا اور کوئی نہیں۔ یہ زمینبھی چاند، سورج اور ستاروں کی طرح اپنے مدار میں متحرک ہے: ﴿وَالشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَہَا ذٰلِکَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِ وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاہُ مَنَازِلَ حَتّٰی عَادَ کَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِیمِ لَا الشَّمْسُ یَنْبَغِیْ لَہَا اَنْ تُدْرِکَ الْقَمَرَ وَلَا الَّیْلُ سَابِقُ النَّہَارِ وَکُلٌّ فِیْ فَلَکٍ یَسْبَحُوْنَ ﴾ [1] ’’ اور سورج اپنے ایک ٹھکانے کے لیے چل رہا ہے، یہ اس سب پر غالب، سب کچھ جاننے والے کا اندازہ ہے۔ اور چاند، ہم نے اس کی منزلیں مقرر کردیں، یہاں تک کہ وہ دوبارہ پرانی (کھجور کی) ٹیڑھی ڈنڈی کی طرح ہوجاتا ہے۔ نہ سورج،اس کے لیے لائق ہے کہ چاند کو جاپکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے آنے والی ہے اور سب ایک ایک دائرے میں تیر رہے ہیں۔‘‘ سب سیارے بڑی سبک رفتاری سے ایک رخ پر اپنے اپنے مدار میں چل رہے ہیں۔ اور سورج کے بارے میں موجود ہ ماہر فلکیات نے یہ محیر العقول انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنے پورے نظام شمسی کو لیے ۲۰ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کررہا ہے۔ اس تیزی کے ساتھ چلنے کے باوجود کوئی سیارہ کسی دوسرے سے ٹکراتا نہیں، نہ رفتار میں فرق آتا ہے، نہ اپنا مدار اور اپنا رخ تبدیل کرتا ہے۔ یہ پورے سلیقے سے بندھا ہوا پورا نظام منہ بولتا ثبوت ہے کہ اسے چلانے والا اور اسے قائم رکھنے والا زبردست قوت وقدرت کا مالک ہے۔ اگر اللہ کے علاوہ کوئی اور صاحبِ اقتدار اور اختیار ہوتا تو یہ نظام برقرار نہ رہتا: ﴿لَوْ کَانَ فِیْہِمَآ اٰلِہَۃٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا ﴾ [2]
Flag Counter