﴿ہٰذَا خَلْقُ اللّٰہِ فَاَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ بَلِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ ﴾ [1] ’’یہ ہے اللہ کی مخلوق تو تم مجھے دکھاؤ کہ ان لوگوں نے جو اس کے سوا ہیں کیا پیدا کیا ہے؟ بلکہ ظالم لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔‘‘ ایک جگہ فرمایا: ﴿اَمْ جَعَلُوْا لِلّٰہِ شُرَکَآئَ خَلَقُوْا کَخَلْقِہٖ فَتَشَابَہَ الْخَلْقُ عَلَیْہِمْ قُلِ اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ وَّ ہُوَ الْوَاحِدُ الْقَہَّارُ ﴾ [2] ’’یا انھوں نے اللہ کے لیے کچھ شریک بنا لیے ہیں جنھوں نے اس کے پیدا کرنے کی طرح پیدا کیا ہے تو پیدائش ان پر گڈ مڈ ہوگئی ہے، کہہ دے: اللہ ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے اور وہی ایک ہے، نہایت زبردست ہے۔‘‘ شاید یہ اس مغالطے میں ہیں کہ ہمارے شریکوں نے بھی کچھ بنایا ہے۔ انھوں نے ایسی ہی مخلوق بنائی ہے جیسی اللہ نے بنائی ہے، اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کون سی اللہ نے بنائی اور کون سی ہمارے شرکاء نے بنائی۔ فرمایا: ایسا ہرگز نہیں ہر چیز اللہ ہی نے بنائی ہے، وہی سب پر غالب ہے اور باقی سب مغلوب ہیں۔ ﴿بَلْ اِنْ یَّعِدُ الظّٰلِمُوْنَ﴾ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالم رؤسا اور پیشوا اَپنے زیردستوں کو اور اپنے مریدوں کو دھوکا دیتے ہیں کہ یہ معبود تمھارے مددگار اور سفارشی ہیں۔ فلاں فلاں جگہ کے اختیار فلاں کے دائرۂ عمل میں ہیں اور فلاں جگہ سے یہ اور یہ فوائد وبرکات حاصل ہوتی ہیں۔ یہ سب فریب ہے اور سب سے بڑے فریب کار شیطان نے بھی انھیں اسی دھوکے میں مبتلا کیا ہے۔ اور ان شرکاء کی عبادت کو ایسا خوب صورت انداز دے دیا ہے کہ وہ اسی پر فریفتہ ہوگئے ہیں۔ |