ایک اور مقام پر ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ کَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰہِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ ﴾ [1] ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! کیوں کہتے ہو جو تم نہیں کرتے۔ اللہ کے نزدیک ناراض ہونے کے اعتبار سے بڑی بات ہے کہ تم وہ کہو جو تم نہیں کرتے۔‘‘ ﴿خسارا﴾ یعنی ’’الخسر والخسران‘‘ اس نقصان کو کہتے ہیں جو مال کے منافع کی بجائے، رأس المال میں ہو۔ دنیا میں انسان کی عمر اس کا رأس المال ہے۔ اسی سے انسان بہت کچھ بناتا اور بگاڑتا ہے۔ جس نے عمر اطاعت میں گزاری اس نے نفع کمایا اور جس نے نافرمانی میں صرف کی اس نے عمر ہی برباد کردی۔ یا یوں سمجھیے کہ جس نے شرک کیا اور اللہ کے سوا دوسروں کی اس امید کے سہارے عبادت کی کہ یہ میرا سفارشی ہوگا، یہ مجھے اللہ کے قریب کردے گا تو یہ اللہ کے تقرب کے بجائے اللہ کو مزید ناراض کرنے کا باعث بنے گا، اور نفع کی بجائے مزید نقصان کا سبب بنے گا۔ |