Maktaba Wahhabi

289 - 313
تعمیر کرنے والے کا ایک مقصد ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمھیں تمکنت دی ہے اس میں بھی ایک مقصد کار فرما ہے اور وہ ہے تمہارا امتحان کہ تم کیا کرتے ہو، جیسا کہ سورۃ الاعراف[1] اور یونس [2] میں بیان ہوا ہے۔ اللہ نے تمھیں عقل وشعور عطا فرمایا، تمھیں سمجھانے کے لیے ’’النذیر‘‘ بھیجا۔ جس نے تمھیں تمھارے سابقین کے انجام سے خبردار کیا کہ اب تمھیں خود فیصلہ کرنا ہے کہ تم نے بھی بغاوت وسرکشی کر کے نشانِ عبرت بننا ہے یا اطاعت گزار بن کے کامیاب ہونا ہے۔ یہ سارا نظام بتلا رہا ہے کہ ایک دن تم نے اپنے اللہ کے ہاں حاضر ہونا ہے، تب تمھیں وہ بتلائے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔ ﴿فَمَنْ کَفَرَ ﴾ جو کفر وعصیان کی زندگی گزارے گا اس کا نقصان اور اس کا وبال اسی پر ہوگا۔ اللہ کا اس میں کوئی نقصان نہیں۔ ایک شخص تو کیا: ﴿اِنْ تَکْفُرُوْآ اَنْتُمْ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا فَاِنَّ اللّٰہَ لَغَنِیٌ حَمِیْدٌ﴾[3] ’’اگر تم اور وہ لوگ جو زمین میں ہیں، سب کے سب کفر کرو تو بے شک اللہ یقینا بڑا بے پروا، بے حد تعریف والاہے۔‘‘ ان کا کفر اللہ کی ناراضی میں اور خود ان کے نقصان اور خسارے میں اضافے کا باعث بنے گا۔ ﴿ مَقتَا﴾کے معنی ناخوشی، ناراضی، ناپسندیدگی اور سخت غصے کے ہیں۔ اپنی ماؤں سے نکاح کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَّ مَقْتًاط وَسَآئَ سَبِیْلًا ﴾ [4] ’’بے شک یہ ہمیشہ سے بڑی بے حیائی اور سخت غصے کی بات ہے اور برا راستہ ہے۔‘‘
Flag Counter