Maktaba Wahhabi

287 - 313
﴿ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَکُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ فَمَنْ کَفَرَ فَعَلَیْہِ کُفْرُہٗ وَ لَا یَزِیْدُ الْکٰفِرِیْنَ کُفْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ اِلَّا مَقْتًا وَ لَا یَزِیْدُ الْکٰفِرِیْنَ کُفْرُہُمْ اِلَّا خَسَارًا ﴾ [فاطر:۳۹[ ’’وہی ہے جس نے تمھیں زمین میں جانشین بنایا، پھر جس نے کفر کیا تو اس کا کفر اسی پر ہے اور کافروں کو اُن کا کفر ان کے ربّ کے ہاں ناراضی کے سوا کچھ زیادہ نہیں کرتا اور کافروں کو ان کا کفر اُن کے ربّ کے ہاں خسارے کے سوا کچھ زیادہ نہیں کرتا۔‘‘ یہ خطاب عام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہی تمھیں زمین پر خلیفہ بنایا ہے۔ ایک کے بعد دوسرا، اور اس کے بعد تیسرا۔ جس جگہ جس مکان اور محل کو آج تم اپنی ملکیت کہتے ہو یہ کل کسی اور کی ملکیت میں تھا، تمھارے بعد کوئی اور اس کا دعوے دار ہو گا یوں یہ سارا سلسلہ اسی اللہ کا قائم کیا ہوا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا ’’یا خلیفۃ اللہ!‘‘ تو انھوں نے فرمایا: ’’میں اللہ کا نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں۔‘‘[1] ’’خلائف‘‘ خلیفہ کی جمع ہے اور ’’خلفاء‘‘ خلیف کی جمع ہے۔ اس کا اصل مادہ ’’خَلفٌ‘‘ ہے جس کے معنی ’’پیچھے‘‘ کے ہیں جو ’’قدام‘‘ یعنی ’’آگے‘‘ اور ’’سَلَف‘‘کی ضد ہے۔ اور خَلَفٌ کے معنی پیچھے رہ جانے کسی کا جانشین ہونے،قائم مقام اور گدی نشین ہونے کے ہیں اور جو درجے ومرتبے میں گرا ہوا ہو، نالائق ہو اسے بھی خَلْفٌ کہتے ہیں، اسی بنا پر ردی چیز کو’’خَلْفٌ‘‘ کہتے ہیں (مفردات) قرآنِ مجید میں ہے۔ ﴿فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِہِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ وَاتَّبَعُوا
Flag Counter