Maktaba Wahhabi

285 - 313
﴿اِنَّ اللّٰہَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِنَّہٗ عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ﴾ [فاطر:۳۸[ ’’بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزیں جاننے والا ہے، بے شک وہ سینوں کی باتوں کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘ یہ کفار کے دائمی عذاب کی ایک دلیل ہے، اور اس اشکال کا بھی جواب ہے کہ کفر وشرک کی زندگی تو محدود اور چند روز کی ہے، اس کے بدلے میں دائمی عذاب اللہ کی رحمت کے منافی ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ ہر چھپی اور مخفی بات کو جاننے والا ہے۔ تمام کے احوال اس پر آشکارا ہیں۔ انسانوں کے دلوں کی باتیں بھی وہی جانتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر ان کفار کو مہلت دے دی جائے تو وہ وہی کچھ کریں گے جو پہلے کرتے رہے ہیں، اس لیے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ مہلت ملے تو ہم نیک زندگی گزاریں گے، یہ محض جھوٹ ہے۔ ہم ان کے جھوٹ کو خوب جانتے ہیں، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿وَ لَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَانُہُوْا عَنْہُ وَ اِنَّہُمْ لَکٰذِبُوْنَ ﴾ [1] ’’اور اگر انھیں واپس بھیج دیا جائے تو ضرور پھر وہی کریں گے جس سے انھیں منع کیا گیا تھا اور بلاشبہ یقینا وہ جھوٹے ہیں۔‘‘ اس لیے اگر دوبارہ انھیں زندگی دے دی جائے تو یہ پھر بھی وہی کچھ کریں گے جو پہلے کرتے رہے ہیں۔ ہم نے کیا پہلے انھیں کم عمر دی تھی کہ آج یہ مہلت کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں! اگر انھیں موت نہ آتی اور انھیں ہمیشہ کی زندگی دے دی جاتی تو بھی کافر ہی رہتے۔ موت کی وجہ سے ان کا کفرو شرک ختم ہوا ہے خود انھوں نے کفر نہیں چھوڑا۔ہر بیماری وتکلیف کا ایک سبب ہوتا ہے سبب دور ہو جائے تو بیماری
Flag Counter