’أَکْثِرُوْا ذِکْرَ ہَادِمِ اللَّذَّاتِ الْمَوْتَ‘[1] ’’لذتوں کو ختم کردینے والی موت کو اکثر یاد کیا کرو۔‘‘ ایک ضعیف روایت میں ہے: ’کَفَی بِالْمَوْتِ وَاعِظاً ‘[2] ’’سمجھانے کے لیے موت کافی ہے۔‘‘ ایک عورت نے سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے قساوتِ قلب کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا: ’’موت کو اکثر یاد کرو اس سے دل نرم ہوجاتا ہے۔ [3] قبروں کی زیارت کی اجازت بھی اسی لیے دی کہ اس سے آخرت یاد آتی ہے اور دنیا سے بے رغبتی ہوتی ہے۔ غرض یہ کہ تمھاری نصیحت کے لیے نبی بھیجے، دوسرے طریقوں سے بھی تمھیں خبردار کیا گیا مگر تمھاری آنکھیں نہ کھلیں۔ لہٰذا آج تم اللہ کا عذاب چکھو، تم خواہ کتنا ہی چیخو چلاؤ، تمھاری مدد کو کوئی نہیں آئے گا۔جن کے بارے میں تم سمجھتے تھے یہ آڑے وقت ہماری مدد کریں گے وہ بھی جواب دے دیں گے۔ |